مرادآباد: ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں واقع ہندو کالج میں کچھ باحجاب مسلم طالبات کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں یونیفارم کوڈ نافذ ہے اور کیمپس میں حجاب پہن کر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہیں متاثرہ طالبات نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں برقعہ پہن کر کالج کے کیمپس میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے اور داخلی دروازے پر ہی انہیں روک دیا گیا۔ اس معاملے پر طلباء، سماج وادی چھاتر سبھا کے کارکنان اور کالج کے پروفیسران کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جو مقررہ اصولوں پر قائم رہنے پر اڑے رہے۔ ہندو کالج کے اس واقعہ کا ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہورہا ہے۔ اس دوران کالج کے پروفیسر ڈاکٹر اے پی سنگھ نے کہا کہ انہوں نے یہاں طلباء کے لیے ڈریس کوڈ نافذ کیا ہے اور جو بھی اس پر عمل کرنے سے انکار کرے گا اسے کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔
اس پر سماج وادی چھاتر سبھا کے اراکین نے کالج کے ڈریس کوڈ میں برقع کو شامل کرنے اور لڑکیوں کو اسے پہن کر اپنی کلاس میں جانے کی اجازت دینے کے لیے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جنوری 2022 میں کرناٹک میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی جہاں ریاست کے متعدد اضلاع کے کالجز میں باحجاب طالبات کے داخلہ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ریاست کے اڈوپی ضلع میں گورنمنٹ گرلز پی یو کالج کی کچھ باحجاب طالبات نے الزام لگایا کہ انہیں کلاسز میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران کچھ طالبات نے دعویٰ کیا کہ انہیں حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخلے سے منع کیا گیا تھا۔ حالانکہ بعد میں یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں گیا جہاں ہائی کورٹ نے کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کی اجازت طلب کرنے والی عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ یہ اسلامی عقیدے میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے بعد عرضی گزار نے سُپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے اس معاملے کی فوری سماعت کی درخواست کی تھی لیکن عدالت عظمیٰ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا اور معاملہ ابھی سُپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔