الیکشن کے چکر میں طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے، ایک دو دن نہیں بلکہ تین مہینے کے لئے طلبہ کی پڑھائی رک گئی ہے۔ دسمبر تک کے لیے گیا کالج، کاؤنٹنگ کے لیے ریزرو کر دیا گیا ہے۔ طلبہ پریشان ہیں کہ پڑھائی نہیں ہو رہی ہے اور کالج انتظامیہ پریشان ہے کہ الیکشن محکمہ بقایہ رقم نہیں دے رہا ہے۔
گاؤں کی سرکار کو بنانے کے لیے پنچایت الیکشن جاری ہے۔ گیا کالج اور جگجیون کالج کو کاؤنٹنگ مرکز کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ مگر مگدھ یونیورسٹی کے طلبہ کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے طویل وقت تک کالج بند رہا اور جب کالج میں پڑھائی کا سلسلہ شروع ہوا تو الیکشن کے کاموں کے لیے ریزرو کردیا گیا ہے۔
کالج کے کئی شعبوں کی عمارت کاؤنٹنگ میں لگے ہوئے ہیں، ایسے میں طلبہ کی پڑھائی ٹھپ ہو گئی ہے، سیشن برباد ہو رہا ہے۔ فی الحال کالج میں صرف ووکیشنل کورسز کی پڑھائی ہو رہی ہے۔ جب کہ اس سلسلے میں پرنسپل پروفیسر پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ طلبہ کی تعلیم تو متاثر ہوئی ہے لیکن آن لائن پڑھائی کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گیا: ایک ایسا گاؤں جہاں ویکسینیشن کی ٹیم کو پہنچنے میں لگ گیا آٹھ ماہ کا وقت
تاہم جب انتخاب ہوتے ہیں تو گیا کالج کو ایک جھٹکے میں ریزرو کر دیا جاتا ہے۔ متبادل انتظامات بھی نہیں ہو پاتے ہیں۔ طلباء کی پڑھائی ہر مرتبہ برباد ہوتی ہے۔ کالج کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم پیسہ تک نہیں دیا جاتا ہے۔ اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پچھلے اسمبلی انتخابات کی کاؤنٹنگ کی آج تک بقایہ رقم نہیں ملی ہے۔ صرف بجلی کا بل 24لاکھ بقایہ ہے۔ بلڈنگ کا پیسہ ملتا ہی نہیں ہے اوپر سے بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
کالج ورثر کہتی ہے کہ کالج کی طرف سے الیکشن کمیشن کو بجلی بل سمیت بلڈنگ اخراجات کی تفصیلات بھیجی گئی ہے، اس انتخاب کے بعد ایک بار تفصیل بھیجی جائے گی اور امید ہے کہ کالج کے مالی بوجھ کو کم کرنے میں تعاون کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گیا کالج میں انتظامیہ کی جانب سے ٹینٹ، ٹیبل، بجلی کے سامان، جنریٹر اور دوسرے سامان کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ تاہم کاؤنٹنگ کے دوران بجلی کنیکشن کالج کا ہی ہوتا ہے۔ مرمتی اور دیگر کام کاؤنٹنگ کے بعد کالج کراتا ہے، جسکی رقم کالج کو نہیں ملتی ہے۔