ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں ہوئے گیس حادثے میں لاکھوں جانیں چلی گئی تھیں۔ اس حادثے میں جن خواتین نے اپنے شوہروں کو کھویا تھا، انہیں حکومت کی جانب سے پنشن دی جاتی تھی۔
جس سے ان خواتین کو زندگی گزر بسر کرنے میں تھوڑا بہت راحت مل جاتی تھی، لیکن ان بیوہ خواتین کے لیے 2019 سے حکومت نے یہ پنشن بند کردی ہے ایسے میں یہ خواتین گزشتہ 22 ماہ سے اپنے حق کے لئے لڑتی چلی آ رہی ہیں۔
یہ خواتین طرح طرح سے احتجاج کر اپنے مطالبات پورا کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کبھی ہاتھوں میں سوکھی روٹی اور کھالی کٹورہ لے کر احتجاج کرتی ہیں تو کبھی کفن اوڑھ کر حکومت کے سامنے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کرتی چلی آ رہی ہے۔ لیکن ابھی تک حکومت ان کے مطالبات کی جانب توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ایسے میں آج یہ خواتین وزیر گیس راحت وشواس سارنگ کے بنگلے پر پہنچی ہے۔
وزیر وشواس سارنگ نہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تین دنوں کے اندر ان خواتین کے بینک اکاؤنٹ میں چیک جمع کر دیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے 30 اگست کو ان خواتین کو ان کی پینشن کے چیک دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن آج تک انہیں نہیں ملا ہے۔
مزید پڑھیں:
بھوپال: گیس متاثرہ خواتین کا اسمبلی گھیراؤ، پنشن بحال کرنے کا مطالبہ
ایسے میں اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اپنے بات پر کتنا قائم رہتی ہے۔