واشنگٹن: سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ، بھارت اور پاکستان 2019 کے تصادم کے دوران جوہری جنگ کے بہت قریب آ گئے تھے، دونوں فریقین جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کی تیاری بھی کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب 'نیور گیو این انچ' میں اپنی سفارتی کوششوں کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے انہیں بتایا تھا کہ پاکستان فروری 2019 میں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک کے بعد جوہری حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ یہ سن کر وہ حیرت میں پڑ گئے۔ پومپیو کے مطابق سشما سوراج نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت بھی جارحانہ جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
منگل کو اجرا ہونے والی ان کی نئی کتاب 'نیور گیو این انچ: فائٹنگ فار دی امریکہ آئی لو' میں پومپیو نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ 27-28 فروری کو امریکہ-شمالی کوریا سربراہی اجلاس کے لیے ہنوئی میں تھے۔ اس کے بعد ان کی ٹیم نے اس بحران کو ٹالنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ راتوں رات کام کیا۔ سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ دنیا جانتی ہے کہ فروری 2019 میں پاک بھارت کشیدگی ایٹمی حملے تک کتنی قریب پہنچ گئے تھے۔سچ تو یہ ہے کہ مجھے اس کا صحیح جواب بھی نہیں معلوم۔ میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ یہ بہت قریب تھا۔
انہوں نے لکھا، امریکی قومی سلامتی کے اس وقت کے مشیر جان بولٹن کے ساتھ کام کرتے ہوئے، پاکستانی جنرل (قمر جاوید) باجوہ سے اپنے ہنوئی کے ہوٹل کے کمرے سے بات کی۔ میں نے انھیں اس کے بارے میں بتایا۔تو انھوں نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے۔ ان کا خیال تھا کہ ہندوستانی اپنے جوہری ہتھیاروں کو تعیناتی کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ پومپیو نے لکھا، اس میں ہمیں چند گھنٹے لگے، اور نئی دہلی اور اسلام آباد میں زمین پر ہماری ٹیموں نے بہت اچھا کام کیا۔
انھوں نے لکھا کہ ’کوئی دوسری قوم ایسا نہیں کر سکتی تھی لیکن ہم نے اس رات سنگین نتائج سے بچنے کے لیے کارروائی کی۔ انہوں نے نئی دہلی میں اس وقت کے امریکی سفیر کینتھ جسٹر کے کام کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایک ناقابل یقین حد تک قابل سفیر قرار دیا جو بھارت اور اس کے لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ تاہم، فی الحال وزارت خارجہ کی طرف سے پومپیو کے دعووں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں، ہندوستانی فوج نے فروری 2019 میں پاکستان کے بالاکوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
واضح رہے کہ سشما سوراج نے مئی 2014 سے مئی 2019 تک پہلی مودی حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں اور اگست 2019 میں ان کا انتقال ہوگیا۔ جبکہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک قابل اعتماد مائیک پومپیو 2017 سے 2018 تک ان کی انتظامیہ میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر رہے اور پھر 2018 سے 2021 تک وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
مائیک پومپیو نے اپنی کتاب میں بتایا ہے کہ انھوں نے ٹرمپ کے 'امریکہ فرسٹ' ویژن کو کس طرح جارحانہ انداز میں نافذ کیا۔ نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کی اپنی کوششوں کے بارے میں لکھتے ہوئے، پومپیو نے لکھا کہ انہوں نے 'چینی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کو اپنی سفارت کاری کا سنگ بنیاد بنایا۔'