ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کو آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کے معاملے میں قصوروار قرار دیے گئے ہیں۔ ہفتہ کو دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے چوٹالہ کو قصوروار قرار دیا۔ عدالت نے کیس میں دونوں فریق کے دلائل کے بعد دو دن قبل فیصلہ محفوظ رکھا لیا گیا تھا۔ جس کے بعد آج اوم پرکاش چوٹالہ کو غیر مناسب اثاثہ جات کیس میں قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ اب او پی چوٹالہ کی سزا پر 26 مئی کو بحث ہوگی اور اس کے بعد ہی عدالت سزا کا اعلان کرے گی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں اوم پرکاش چوٹالہ کو تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ہریانہ کے جے بی ٹی تقرری گھوٹالہ میں اوم پرکاش چوٹالہ کو 10 سال کی سزا ہوئی تھی۔
اوم پرکاش چوٹالہ کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے بڑھانے کا الزام تھا۔ OP Chautala disproportionate assets case اس معاملے میں سی بی آئی نے سال 2010 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جس کے مطابق 1993 سے 2006 کے درمیان انہوں نے اپنی آمدنی سے تقریباً 6 کروڑ روپے زیادہ کے اثاثے جمع کیے۔ قابل ذکر ہے کہ 1999 سے 2005 تک اس عرصے کے دوران اوم پرکاش چوٹالہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔
ای ڈی نے جائیداد ضبط کی تھی: منی لانڈرنگ کے الزام میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی کارروائی کی تھی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اوم پرکاش چوٹالہ کی دہلی، پنچکولہ اور سرسا میں 3.68 کروڑ روپے کی جائیداد بھی ضبط کی تھی۔ اس میں فلیٹس اور پلاٹوں کی زمین بھی شامل تھی۔
جے بی ٹی تقرری معاملے کاٹی سزا: یہ بات قابل ذکر ہے کہ اوم پرکاش چوٹالہ نے ہریانہ میں تقریباً 3 ہزار جے بی ٹی اساتذہ کی تقرری معاملے میں 10 سال کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ اوم پرکاش چوٹال کے علاوہ ان کے بیٹے اجے چوٹالہ اور کچھ افسران کو عدالت نے 10-10 سال کی سزا سنائی تھی۔ اوم پرکاش چوٹالہ کو گزشتہ سال جولائی میں تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔