مرکزی وزارت ماحولیات و قبائلی امور نے مشترکہ طورپر ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ جنگلاتی وسائل کے انتظام میں قبائلی عوام اور جنگل میں رہنے والے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ حقوق دیں۔
قبائلیوں کو جنگلاتی زمین پر حقوق دلانے سے متعلق 15 سال پرانے قانون کو زمینی سطح پر عمل میں لانے کے لیے دونوں وزارتوں نے آج مشترکہ اطلاعاتی خط (انفارمیشن لیٹر) پر دستخط کئے۔
اس خط کے ذریعہ تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو درج فہرست ذات اور دیگر روایتی جنگل میں رہنے والوں (جنگل کے حقوق تسلیم شدہ حیثیت) ایکٹ 2006 کی دفعات کو مکمل طور پر نافذ کریں۔ اس میں کہا گیاہے کہ آپ سے ایکٹ کو جلد از جلد نافذ کرنے کے لئے مکمل احکامات جاری کرنے کی درخواست ہے جس میں تسلیم شدہ حیثیت سے پہلے اور تسلیم شدہ حیثیت کے بعد کے پہلووں کو شامل کیا گیا ہے۔
اس پہل کے تحت قبائلی علاقوں میں گرام سبھاوں کو جنگلات وسائل کے انتظامات کے حقوق دیئے جائیں گے۔ ساتھ ہی جنگلات سے متعلق پالیسی کی تیاری میں بھی ان کی رائے لی جائے گی۔
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر، قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا اور دونوں وزارتوں کے وزیر مملکت مسٹر بابل سپریو اور مسز رینوکا سنگھ سروتا کی موجودگی میں ماحولیات، جنگل اور موسمیاتی تبدیلی کے سکریٹری آر پی گپتا اور قبائلی امور کے وزیر انیل کمار جھا نے اس نوٹس پر دستخط کیے۔
مسٹر جاوڈیکر نے بتایا 'یہ قانون سال 2006 میں نافذ کیا گیا تھا، لیکن اس میں سے کچھ چیزوں پر عمل درآمد کیا گیا، کچھ پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ دونوں مختلف محکموں کے مابین ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے اس قانون پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ جنگل میں رہنے والوں کی ترقی تب ہوگی جب انہیں تعلیم اور جنگلات کا حق ملے گا'۔
انہوں نے کہا کہ اس خط کے بعد آئندہ برسوں میں محکمہ جنگلات اور قبائلی محکمہ اس سمت میں مل کر کام کریں گے۔