نئی دہلی: کابل میں طالبان کے حملے میں جان گنوانے والے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے جسدے خاکی کو ملک لانے کے لیے کابل میں واقع بھارتی سفیر افغان حکومت اور یہاں وزارت خارجہ مرحوم صحافی کے اہل خانہ کے رابطے میں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہاکہ' ہمارے سفیر کابل میں افغان حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ہم یہاں ان کے اہل خانہ کو تمام سرگرمیوں سے آگاہ کرا رہے ہیں‘‘۔ واقعے کے وقت وہ قندھار کے ضلع اسپین بولدک میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبانی جنگجوؤں کے درمیان قندھار میں ہو رہی لڑائی کی کوریج کررہے تھے ۔ انہیں قندھار میں افغان فورسز کی سکیورٹی حاصل تھی۔
مسٹر صدیقی ممبئی میں رہتے تھے۔ انہوں نے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے معاشیات میں گریجویشن کیا تھا اور 2007 میں اسی یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن کی تعلیم حاصل کی۔ رائٹرز سے وابستہ تھے اور وہ فوٹو جرنلزم کرتے تھے۔ سنہ 2018 میں فوٹوگرافی کے لیے انہیں پلٹزر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
- مزید پڑھیں: افغانستان میں جھڑپ کے دوران بھارتی فوٹوگرافر ہلاک
- کون تھے دانش صدیقی ؟
- یہ دانش کا جنون ہی تھا کہ انہیں پولیتزر ایوارڈ سے نوازا گیا، والد اختر صدیقی کا بیان
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’ دانش صدیقی نے اپنے غیر معمولی کاموں کی وراثت چھوڑی ہے۔ انہیں فوٹو گرافی کے لیے پلٹزر ایوارڈ ملا تھا اور انہیں قندھار میں افغان فورسز کی سکیورٹی حاصل تھی۔ ان کی ایک تصویر شیئر کر رہا ہوں۔ انہیں خراج عقیدت۔ ایشوران کو ابدی سکون عطا کرے۔
یواین آئی