اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں ہوئی تباہی سے متاثرہ علاقے سے مزید دو افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 38 ہوگئی ہے، جبکہ ملبے سے بھرے تپوون سرنگ میں پھنسے ہوئے 25 سے 35 افراد کے زندہ ہونے کے امکانات اب معدوم ہوتے جا رہے ہیں، چھٹے دن بھی ریسکیو آپریشن جاری رہا۔
چمولی ضلع انتظامیہ کے عہدیداروں نے یہاں بتایا کہ رشی گنگا میں پن بجلی پلانٹ کے ملبے سے ایک لاش برآمد ہوئی ہیں جو پوری طرح سڑ گئی تھی جبکہ دوسری لاش میتھانہ سے ملی ہے۔ اس کے علاوہ 166 دوسرے افراد لاپتہ ہیں۔
اتراکھنڈ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اشوک کمار نے دہرادون میں کہا ہے کہ سرنگ میں موجود مٹی اور ملبے کو صاف کرنے اور چھوٹی سرنگ تک پہنچنے کے لیے سوراخ کرنے کا کام جاری ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ ایک چھوٹی سرنگ میں پھنسے ہوسکتے ہیں۔
کمار نے کہا 'تباہی کو چھ دن ہوئے ہیں لیکن ہم نے ابھی تک امید نہیں چھوڑی ہے اور ہم زیادہ سے زیادہ جان بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔'
دریں اثنا تپوون کے عہدیداروں نے بتایا کہ گندگی اور ملبے کے 114 میٹر تک کا راستہ صاف ہوچکا ہے اور سیلٹ فشینگ ٹنل (ایس ایف ٹی) تک پہنچنے کے لیے ڈریلنگ کی جارہی ہے جہاں توقع ہے کہ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
وہیں رانی کے علاقے میں لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کے لیے محکمہ دیہی تعمیرات کے ایگزیکیوٹیو انجینئر اور تحصیلدار کی سربراہی میں ایک الگ ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو تصاویر کی بنیاد پر مقامی لوگوں کی مدد سے انہیں تلاش کرے گی۔
سات فروری کو رشی گنگا میں پہاڑ سے لاکھوں میٹرک ٹن برف گرنے کے باعث رشی گنگا اور دھولی گنگا ندیوں میں اچانک سیلاب سے 13.2 میگاواٹ کا رشی گنگا پن بجلی پروجیکٹ مکمل طور پر تباہ ہوگیا، جبکہ 520 میگاواٹ کے تپوان وشنوگاڈ منصوبے کو شدید نقصان پہنچا۔ اور اس کی سرنگ میں کام کرنے والے لوگ وہاں پھنس گئے۔
پانچ دن سے سرنگ میں پھنسے کسی شخص نے فون پر اپنی بہن کو ہیلو کہہ کر جواب دیا ہے۔ ٹہری گڑھوال کا رہائشی جتیندر دھنائی 2017 سے تپوون کے پاور پلانٹ میں کام کر رہا تھا۔ تباہی کے بعد سے وہ سرنگ کے اندر پھنسا ہوا ہے، اس کے بعد سے کنبہ کے افراد مسلسل اس سے فون پر رابطہ کر رہے تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے جتیندر دھنائی کی بہن سیما نے بتایا کہ وہ مسلسل پانچ دن سے اپنے بھائی کو فون کررہی ہیں۔ لگاتار 5 دن تک اس کے فون کی گھنٹی بجی۔ اچانک آج ان کا فون اٹھا اس کے بعد وہاں سے صرف ہیلو کہا اور پھر اس کا فون بند گیا۔ اس کے بعد جتیندر کا کنبہ بہت پریشان ہے۔ جتیندر پچھلے پانچ دن سے سرنگ میں پھنسا ہوا ہے۔