آٹھ نومبر 2016 کو پی ایم مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کرنے کے بعد اے ٹی ایم کے باہر رقم نکالنے کے لیے لوگوں کی قطار لگ گئی۔ گلی، محلے سے لے کر ہائی وے تک موجود ہر اے ٹی ایم پر لوگوں کی قطاریں دیکھی جا سکتی تھیں۔ نوٹ بندی کے اس دور میں اے ٹی ایم کی اہمیت آپ کو بھی سمجھ آئی ہوگی۔ آج ہم اے ٹی ایم کے بارے میں اس لیے بات کر رہے ہیں کیونکہ دنیا میں پہلا اے ٹی ایم آج یعنی 27 جون کو ہی نصب کیا گیا تھا۔
پہلا اے ٹی ایم 54 برس قبل نصب کیا گیا تھا
آج اے ٹی ایم ATM یعنی آٹومیٹیڈ ٹیلر مشین کی سالگرہ ہے۔ 27 جون 1967 کو لندن کے اینفیلڈ علاقے میں پہلا اے ٹی ایم شروع ہوا تھا۔ دنیا کا پہلا اے ٹی ایم بارکلیز بینک کی ایک برانچ کے باہر نصب کیا گیا تھا۔ آج آپ بے خوف ہو کر اے ٹی ایم کا استعمال کر سکتے ہیں، لیکن اس وقت نوٹ اگلتی اس مشین کو دیکھ کر دنیا حیران تھی۔ دنیا کے اس پہلے اے ٹی ایم سے سب سے پہلے برطانوی اداکار ریگ ورنے نے پیسے نکالے تھے۔ تب سے آج تک پوری دنیا میں اے ٹی ایم کا نیٹ ورک پھیل چکا ہے۔
سونے کا بن چکا ہے دنیا کا پہلا اے ٹی ایم
لندن کے علاقے اینفیلڈ میں نصب دنیا کا پہلا اے ٹی ایم اب بہت بدل گیا ہے۔ بارکلیز بینک کی برانچ میں نصب یہ اے ٹی ایم 50 سال مکمل ہونے کے موقع پر سال 2017 میں سونے سے بنا دیا گیا۔ ان 5 دہائیوں کے دوران اس میں بہت ساری تکنیکی تبدیلیاں کی گئیں جو اب بھی جاری ہے۔
اے ٹی ایم کا بھارت سے کنکشن
جان شیفرڈ بیران ، اس شخص کا نام ہے جن کی سوچ کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک دن مشین سے نوٹ نکلنے لگی۔ جان شیفرڈ بیران 23 جون 1925 کو میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں پیدا ہوئے۔ اس وقت ان کے والد چٹگاؤں پورٹ کمشنریٹ میں چیف انجینئر کے عہدے پر تھے۔ جان شیفرڈ بیران کا 15 مئی 2010 کو 84 سال کی عمر میں برطانیہ میں انتقال ہوگیا۔
کہتے ہیں کہ ایک بار جان شیفرڈ بیران کو پیسے کی ضرورت تھی۔ جب وہ بینک پہنچے تو ایک منٹ کی تاخیر کی وجہ سے چوک گئے۔ بینک بند ہو چکا تھا لہذا رقم نہیں نکال سکے۔ پھر انہوں نے سوچا کہ جب ایک مشین سے چاکلیٹ نکل سکتی ہے تو پھر مشین سے 24 گھنٹے میں پیسہ کیوں نہیں نکل سکتا۔ کیونکہ اس سے لوگوں کے لئے بڑی سہولت ہوگی۔ اس سوچ کا نتیجہ تھی آٹومیٹیڈ ٹیلر مشین۔
بھارت میں پہلا اے ٹی ایم
ملک میں کس بینک کا پہلا اے ٹی ایم تھا؟ اس سوال پر زیادہ تر لوگ شاید اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا نام لیں گے۔ لیکن بھارت میں پہلا اے ٹی ایم سال 1987 میں شروع ہوا تھا۔ ہانگ کانگ اینڈ شنگھائی بینکنگ کارپوریشن یعنی ایچ ایس بی سی نے ممبئی کی ایک برانچ میں اے ٹی ایم لگایا۔ تب سے اب تک ملک میں اے ٹی ایم کا جال پھیل چکا ہے۔ آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2020 تک ملک میں دو لاکھ 34 ہزار 244 مشینیں لگ چکی تھیں۔
چار ہندسوں کے پن کی کہانی
آج آپ اے ٹی ایم جاتے ہیں، ڈیبٹ کارڈ کو سوائپ کرتے ہیں تو چار ہندسوں کا پن ڈال کر مشین سے رقم نکال لیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جان شیفرڈ پہلے 6 ہندسوں کا پہلا پاس ورڈ یا پن رکھنا چاہتے تھے لیکن اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکے۔ دراصل ان کی اہلیہ کو 6 ہندسوں کا پاس ورڈ یاد رکھنے میں دشواری تھی، وہ زیادہ سے زیادہ 4 ہندسوں کا پاس ورڈ یاد کرسکتی تھیں۔ ان کی اہلیہ نے کہا کہ اگر 6 ہندسوں کے بجائے 4 ہندسوں کا پن ہے تو لوگوں کو سہولت گی۔ جس کے بعد چار ہندسہ کے پن پر فائنل مہر لگی اور آج بھی محض چند بینکوں کو چھوڑ کر بیشتر اے ٹی ایم پن چار ہندسوں کا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
وبا کے دوران بے روزگار 400 افراد کو عارضی ملازمت
اے ٹی ایم کے بارے میں دلچسپ باتیں
دنیا کے سب سے اونچائی پر اے ٹی ایم نیشنل بینک آف پاکستان کے ناتھو۔ لا میں ہے۔ یہ پاکستان ۔ چین کی سرحد پر تقریبا 16 ہزار فٹ کی بلندی پر ہے۔
بھارت میں سب سے اونچائی پر یونین بینک آف انڈیا کا اے ٹی ہے جو سکم کے ناتھولا میں 14000 فٹ سے بھی زیادہ کی اونچائی پر واقع ہے۔
کیرالہ کے کوچی میں تیرنے والا اے ٹی ایم لگایا گیا تھا۔ یہ مشین اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے لگائی تھی۔ اس کی ملکیت کیرالہ شپنگ اینڈ انلینڈ نیویگیشن کارپوریشن کمپنی کے پاس ہے۔
اے ٹی ایم سے نہ صرف پیسہ بلکہ سونا بھی نکلتا ہے۔ پہلی گولڈ ۔ پلیٹ نکالنے والی مشین ابو ظہبی کے ایک ہوٹل میں لگی ہے۔
اے ٹی ایم کی سہولت فراہم کرانے والا بھارت کا سب سے بڑا جنگی جہاز آئی این ایس وکرمادتیہ ہے۔ یہاں ایس بی آئی کا یہ اے ٹی ایم سیٹلائٹ کے ذریعے چلتا ہے۔
انٹارکٹیکا میں صرف دو اے ٹی ایم مشینیں ہیں۔ کچھ سال پہلے تک وہاں صرف ایک مشین تھی۔
اے ٹی ایم کی ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ اب پاس ورڈ کے بجائے بائیو میٹرک یعنی فنگر پرنٹ کا بھی استعمال ہوتا ہے۔
اے ٹی ایم کو مختلف ممالک میں مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے۔ برطانیہ اور نیوزی لینڈ میں اسے 'کیش پوائنٹ' یا 'کیش مشین' کہا جاتا ہے اور آسٹریلیا اور کینیڈا میں اسے 'منی مشین' کہا جاتا ہے۔