مرکزی حکومت کے تینوں نئے زرعی قوانین (New Farmer Laws) کے خلاف کسان گزشتہ 7 ماہ سے متحرک ہیں۔ کسان ایم ایس پی کی ضمانت کے لیے گارنٹی(Guarantee) قوانین کو منسوخ کرنے اور قانون سازی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
وہیں گزشتہ روز جب ای ٹی وی بھارت نے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر (Narendra Singh Tomar) سے بات کی، تو انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ حکومت قوانین کو منسوخ کرنے کے بارے میں نہیں سوچ رہی ہے۔ اگر کسان چاہیں تو حکومت مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
مرکزی وزیر زراعت کے اس بیان کے بعد اب بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت کا ایک سخت رد عمل منظر عام پر آیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے ٹویٹ کرکے حکومت کو انتباہ کیا ہے۔
ٹکیت نے ٹویٹ میں لکھا ، 'حکومت ماننے والی نہیں ہے۔ علاج تو کرنا پڑے گا۔ ٹریکٹروں کے ساتھ اپنی تیاری رکھو۔ زمین کو بچانے کے لئے تحریک کو تیز کرنا ہوگا۔
کسانوں کے احتجاج کی نمائندگی کرنے والے راکیش ٹکیت نے پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت کو اس غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ کسان واپس چلا جائے گا۔ کسان دہلی چھوڑ کر واپس تبھی جائیں گے جب ان کے مطالبات پورے ہوں گے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے اور ایم ایس پی کی گارنٹی کے لئے ایک قانون بنایا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 26 نومبر 2020 جو کسانوں کی تحریک شروع ہوئی تھی ابھی رکی نہیں ہے۔ سخت سردی، پھر موسم گرما اور اب بارش میں بھی کسان پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
کسانوں نے گزشتہ 7 ماہ کے دوران اپنے ارادوں کو واضح کیا ہے کہ وہ قوانین کو منسوخ کرنے کے بعد ہی پیچھے ہٹیں گے۔
غور طلب ہے کہ متحدہ کسان مورچہ اور مرکزی حکومت کے مابین متعدد مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، لیکن اب تک کسی بھی معاملے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھی: اتر پردیش میں کسان رہنما گاؤں گاؤں جا کر جلسہ کریں گے: راکیش ٹکیت