مسرور نظامی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کی پیدائش بسواکلیان ضلع بیدر میں ہوئی اور اب وہ شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ شہر کے سرکاری کالج میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اردو ادب کے حوالے سے بسواکلیان کا ہمیشہ سے ہی ایک گہوارہ رہا ہے، جہاں عطا کلیانوی جنہیں امجد ثانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کے علاوہ نظیر باگ، میر افضل جیسے شعراء کا تعلق بسواکلیان سے رہا ہے، جو ادب میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
مسرور نظامی نے بتایا کہ مجھے بچپن ہی سے شعر و ادب کا ذوق رہا ہے، جب میں نے نیا نیا لکھنا شروع کیا تو معروف قلم کار مقیم بھاگ نے میری حوصلہ افزائی فرمائی اور سردار سلیم حیدر آباد اور ڈاکٹر فاروق شکیل حیدرآباد جیسے معروف شعراء نے بھی میرے کلام کو پسند کیا اور رہنمائی فرمائی۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک شاعر سریز: شاعر اعجاز مان پوری سے خصوصی گفتگو
مسرور نظامی نے نئے لکھنے والوں کے لئے کہا کہ مطالعہ کریں کیونکہ بہت مطالعے کے بعد ہی چند الفاظ ملتے ہیں۔ آپ کبھی حوصلہ پست نہ کریں۔ ہمیشہ لکھتے رہیں، پڑھتے رہیں اور اپنے لکھے ہوئے کلام کو استاد شعراء کو بتائیں اور ان سے اصلاح لیں۔
اگر آپ میں صلاحیت ہے تو آپ نئی بات، نئی سوچ اور نئی فکر کے ساتھ منظر عام پر آئیں گے تو یقینا اردو دنیا ایک دن آپ کو ضرور اپنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
رشتہ دار پاکستان چلے گئے، ہمیں بھارت سے محبت تھی: منور رانا
مسرور نظامی کے ای ٹی وی بھارت کے ناظرین کے لیے منتخب اشعار
نصیب اوچ پہ تھا احترام کرتا تھا
زمانہ مجھ کو بھی فرشی سلام کرتا تھا
عزیز رکھتا تھا سانسیں بھی نام کرتا تھا
عجیب شخص تھا جینا حرام کرتا تھا
رکھی تھی میز پر تیری تصویر رنگیں ایک
جسے میں دیکھ کر دفتر کا کام کرتا تھا
عجیب شخص ہے اب جانتا نہیں مجھ کو
کبھی جو فون پہ گھنٹوں کلام کرتا تھا