ETV Bharat / bharat

لکشدیپ کو بچائیے: وجاہت حبیب اللہ - save Lakshadweep says Wajahat Habibullah

ای ٹی وی بھارت اردو کے نیوز کوآرڈینیٹر خورشید وانی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ لکشدیپ کے جزائر کی سلامتی، ترقی اور مستقبل کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی گئی ہیں، وجاہت حبیب اللہ بیوروکریسی کے اپنے طویل کیریئر کے دوران لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

exclusive interview of wajahat habibullah with Khursheed Wani of ETV Bharat Urdu
ای ٹی وی بھارت اردو کے خورشید وانی کے ساتھ وجاہت حبیب اللہ کا خصوصی انٹرویو
author img

By

Published : Jun 9, 2021, 6:40 PM IST

Updated : Jun 9, 2021, 8:16 PM IST

بھارت کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے لکشدیپ میں مجوزہ قانون کو "ظالمانہ اور سخت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کے مستقبل سے متعلق کسی بھی منصوبے کے لیے جزائر کے قبائلی باشندوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کی تعریف کی کہ مجوزہ قوانین پر لکشدیپ کی آبادی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے خورشید وانی کے ساتھ وجاہت حبیب اللہ کا خصوصی انٹرویو

لکشدیپ کی آبادی گذشتہ دسمبر میں مقرر ہوئے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کی مخالفت پر آمادہ ہے، جنہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے بحیرہ عرب کے ان جزائر میں مختلف نئے قوانین نافذ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 37 چھوٹے چھوٹے جزائر میں سے 11 پر 70،000 لوگ آباد ہیں۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے خورشید وانی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، وجاہت حبیب اللہ جو بیوروکریسی کے اپنے طویل کریئر کے دوران لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، نے کہا کہ لکشدیپ کے جزائر کی سلامتی، ترقی اور مستقبل کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جزائر لکشدیپ کے باشندوں کو یہ حق حاصل ہے کہ انکے حال اور مستقبل کے حوالے سے لئے جانے والے کسی بھی فیصلے میں انہیں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لکشدیپ میں نئے قوانین نافذ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کافی عرصہ پہلے وزیر اعظم کی قیادت میں جزیروں کی ترقی سے متعلق ایک اتھارٹی (آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی) قائم کی گئی تھی جس میں ماحولیات اور تعمیر و ترقی کے اعلیٰ ترین ماہرین شامل تھے جنہوں نے لکشدیپ کے بارے میں اصول و ضوابط وضع کئے جن پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے موجودہ ایڈمنسٹریٹر کا یہ نظریہ مسترد کیا کہ لکشدیپ کو آئندہ وقت میں مالدیپ کے طرز پر ترقی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی لینڈ اتھارٹی کے ماہر سائنسدانوں نے مالدیپ کا دورہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ لکشدیپ کیلئے مالدیپ کا ماڈل اختیار نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مالدیب اب شدت پسندی اور سیاسی افراتفری کا شکار ہے، کیا موجودہ ایڈمنسٹریٹر یہی ماڈل لکشدیپ میں لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار والوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی عقل کے ناخن لیں۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ لکشدیپ کے لوگ ہی ان جزائر کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لکشدیپ کے لوگ اصل میں قبائل ہیں اور مسلمان بھی ہیں۔ انہیں آئین کی رو سے درج فہرست قبائل کا درجہ دیا گیا ہے۔ وہ ایکدوسرے کے ساتھ مربوط ہیں اور اگر کوئی بھی غیر مقامی شخص وہاں وارد ہوجاتا ہے تو اسکی فوری طور شناخت کی جاتی ہے اور اسے بحریہ یا پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مثال پیش کی کہ ماضی قریب میں ایک جزیرے کے نزدیک سری لنکا کے اسمگلروں کی ایک ناؤ پائی گئی جسے مقامی لوگوں نے فوری طور ضبط کرایا۔


انہوں نے کہا کہ مقامی انتطامیہ کی جانب سے نئے قوانین متعارف کرنے کا عمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے کیونکہ ان سے یہ آبادی مصائب کا شکار ہونیوالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قوانین کے تحت مقامی آبادی کے شہری حقوق پر ضرب لگائی جارہی ہے۔


یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگ لکشدیپ چھوڑ کر چلے جائیں، انہوں نے کہا کہ جس انداز سے انتظامیہ کا رویہ ہے اس سے انکی نیت پر شک کرنا لازمی بن جاتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ مقامی آبادی کے بغیر اس علاقے کو کمرشل پراپرٹی بنانا چاہتی ہے۔


انہوں نے تاہم سوال کیا کہ یہ آبادی کہاں جاسکتی ہے۔ وہ صدیوں سے وہاں رہ رہے ہیں۔ انڈمان کے برعکس

جہاں بنگال اور تامل ناڈو سے آکر بھی لوگ آباد ہوئے ہیں، لکشدیپ کی ساری آبادی ، نسل در نسل وہاں کی رہائشی ہے۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ شمالی کیرالہ کے ساتھ لکشدیپ کے لوگوں کا تال میل کسی شدت پسندانہ رجحان کا مظہر نہیں ہے۔ کیرالہ کے ساتھ مقامی لوگوں کا ثقافتی رشتہ ہے، انکے درمیان خط و کتابت کا رشتہ کافی پرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں غنڈہ ایکٹ نافذ کرنے کی تجویز شرمناک ہے کیونکہ یہ علاقہ سب سے زیادہ پرامن ہے، یہاں جرائم کی شرح نفی کے برابر ہے، سبھی لوگ تعلیمیافتہ ہیں اور تعمیر و ترقی کے مظاہر گجرات سمیت کسی بھی ریاست سے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس انداز سے لکشدیپ کے لوگوں کو تنگ طلب کیا جارہا ہے، وہ بھارت جیسے جمہوری ملک پر ایک داغ ہے۔

انہوں نے کہا کہ لکشدیپ کیلئے ایک ہمہ وقتی ایڈمنسٹریٹر کو تعینات کیا جانا چاہئے کیونکہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر کئی اور جگہوں کی بھی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ کبھی کبھار ہی لکشدیپ جاتے ہیں اور گزشتہ بار اپنے ساتھ اتنے لوگ لیکر گئے ہیں کہ انکی وجہ سے علاقے میں کووڈ بیماری پھیل گئی۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ یہ اطمینان بخش ہے کہ وزیر داخلہ نے مقامی ممبر پارلیمنٹ کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ لکشدیپ میں مجوزہ قوانین کے اطلاق سے قبل مقامی آبادی کے ساتھ گفت و شنید کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 31 مئی کو کیرالہ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے پیش کی گئی ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ انتظامیہ ان جزائر میں زعفرانی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہے اور پہلے اقدام کے طور پر ناریل کے پیڑوں پر زعفرانی رنگ چڑھایا گیا ہے۔

سات جون کو لکشدیپ کی آبادی نے مجوزہ قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے اپنے گھروں کے اندر رہ کر ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن میں مجوزہ قوانین کو رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ کئی نونوانوں نے پانی کی سطح کے نیچے جاکر بھی احتجاج درج کیا۔

بھارت کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے لکشدیپ میں مجوزہ قانون کو "ظالمانہ اور سخت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کے مستقبل سے متعلق کسی بھی منصوبے کے لیے جزائر کے قبائلی باشندوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کی تعریف کی کہ مجوزہ قوانین پر لکشدیپ کی آبادی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے خورشید وانی کے ساتھ وجاہت حبیب اللہ کا خصوصی انٹرویو

لکشدیپ کی آبادی گذشتہ دسمبر میں مقرر ہوئے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کی مخالفت پر آمادہ ہے، جنہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے بحیرہ عرب کے ان جزائر میں مختلف نئے قوانین نافذ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 37 چھوٹے چھوٹے جزائر میں سے 11 پر 70،000 لوگ آباد ہیں۔

ای ٹی وی بھارت اردو کے خورشید وانی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، وجاہت حبیب اللہ جو بیوروکریسی کے اپنے طویل کریئر کے دوران لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، نے کہا کہ لکشدیپ کے جزائر کی سلامتی، ترقی اور مستقبل کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جزائر لکشدیپ کے باشندوں کو یہ حق حاصل ہے کہ انکے حال اور مستقبل کے حوالے سے لئے جانے والے کسی بھی فیصلے میں انہیں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لکشدیپ میں نئے قوانین نافذ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کافی عرصہ پہلے وزیر اعظم کی قیادت میں جزیروں کی ترقی سے متعلق ایک اتھارٹی (آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی) قائم کی گئی تھی جس میں ماحولیات اور تعمیر و ترقی کے اعلیٰ ترین ماہرین شامل تھے جنہوں نے لکشدیپ کے بارے میں اصول و ضوابط وضع کئے جن پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے موجودہ ایڈمنسٹریٹر کا یہ نظریہ مسترد کیا کہ لکشدیپ کو آئندہ وقت میں مالدیپ کے طرز پر ترقی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی لینڈ اتھارٹی کے ماہر سائنسدانوں نے مالدیپ کا دورہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ لکشدیپ کیلئے مالدیپ کا ماڈل اختیار نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مالدیب اب شدت پسندی اور سیاسی افراتفری کا شکار ہے، کیا موجودہ ایڈمنسٹریٹر یہی ماڈل لکشدیپ میں لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار والوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی عقل کے ناخن لیں۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ لکشدیپ کے لوگ ہی ان جزائر کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لکشدیپ کے لوگ اصل میں قبائل ہیں اور مسلمان بھی ہیں۔ انہیں آئین کی رو سے درج فہرست قبائل کا درجہ دیا گیا ہے۔ وہ ایکدوسرے کے ساتھ مربوط ہیں اور اگر کوئی بھی غیر مقامی شخص وہاں وارد ہوجاتا ہے تو اسکی فوری طور شناخت کی جاتی ہے اور اسے بحریہ یا پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مثال پیش کی کہ ماضی قریب میں ایک جزیرے کے نزدیک سری لنکا کے اسمگلروں کی ایک ناؤ پائی گئی جسے مقامی لوگوں نے فوری طور ضبط کرایا۔


انہوں نے کہا کہ مقامی انتطامیہ کی جانب سے نئے قوانین متعارف کرنے کا عمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے کیونکہ ان سے یہ آبادی مصائب کا شکار ہونیوالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قوانین کے تحت مقامی آبادی کے شہری حقوق پر ضرب لگائی جارہی ہے۔


یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگ لکشدیپ چھوڑ کر چلے جائیں، انہوں نے کہا کہ جس انداز سے انتظامیہ کا رویہ ہے اس سے انکی نیت پر شک کرنا لازمی بن جاتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ مقامی آبادی کے بغیر اس علاقے کو کمرشل پراپرٹی بنانا چاہتی ہے۔


انہوں نے تاہم سوال کیا کہ یہ آبادی کہاں جاسکتی ہے۔ وہ صدیوں سے وہاں رہ رہے ہیں۔ انڈمان کے برعکس

جہاں بنگال اور تامل ناڈو سے آکر بھی لوگ آباد ہوئے ہیں، لکشدیپ کی ساری آبادی ، نسل در نسل وہاں کی رہائشی ہے۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ شمالی کیرالہ کے ساتھ لکشدیپ کے لوگوں کا تال میل کسی شدت پسندانہ رجحان کا مظہر نہیں ہے۔ کیرالہ کے ساتھ مقامی لوگوں کا ثقافتی رشتہ ہے، انکے درمیان خط و کتابت کا رشتہ کافی پرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں غنڈہ ایکٹ نافذ کرنے کی تجویز شرمناک ہے کیونکہ یہ علاقہ سب سے زیادہ پرامن ہے، یہاں جرائم کی شرح نفی کے برابر ہے، سبھی لوگ تعلیمیافتہ ہیں اور تعمیر و ترقی کے مظاہر گجرات سمیت کسی بھی ریاست سے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس انداز سے لکشدیپ کے لوگوں کو تنگ طلب کیا جارہا ہے، وہ بھارت جیسے جمہوری ملک پر ایک داغ ہے۔

انہوں نے کہا کہ لکشدیپ کیلئے ایک ہمہ وقتی ایڈمنسٹریٹر کو تعینات کیا جانا چاہئے کیونکہ موجودہ ایڈمنسٹریٹر کئی اور جگہوں کی بھی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ کبھی کبھار ہی لکشدیپ جاتے ہیں اور گزشتہ بار اپنے ساتھ اتنے لوگ لیکر گئے ہیں کہ انکی وجہ سے علاقے میں کووڈ بیماری پھیل گئی۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ یہ اطمینان بخش ہے کہ وزیر داخلہ نے مقامی ممبر پارلیمنٹ کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ لکشدیپ میں مجوزہ قوانین کے اطلاق سے قبل مقامی آبادی کے ساتھ گفت و شنید کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 31 مئی کو کیرالہ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے پیش کی گئی ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ انتظامیہ ان جزائر میں زعفرانی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہے اور پہلے اقدام کے طور پر ناریل کے پیڑوں پر زعفرانی رنگ چڑھایا گیا ہے۔

سات جون کو لکشدیپ کی آبادی نے مجوزہ قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے اپنے گھروں کے اندر رہ کر ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن میں مجوزہ قوانین کو رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ کئی نونوانوں نے پانی کی سطح کے نیچے جاکر بھی احتجاج درج کیا۔

Last Updated : Jun 9, 2021, 8:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.