ملک کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر پورے ملک میں جشن کا ماحول ہے، یوم آزادی سے متلعق تقاریب منانے کی تیاریاں زور و شور سے چل رہی ہیں، اس موقع پر ہم ایسے ہیروز کے بارے میں بات کرتے ہیں جنہوں نے ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران یا اس کے بعد ملک کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا۔ A conversation with MPS Bajwa who fought bravely in the Kargil war
ریٹائرڈ بریگیڈیئر مہندر پرتاپ سنگھ باجوا MPS Bajwa on Kargil War ایک بہادر فوجی افسر ہیں۔ بتادیں کہ بریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا (ریٹائرڈ) کپورتھلا سینک اسکول کے پہلے طالب علم ہیں، ریٹائرڈبریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کا کہنا ہے کہ انہیں فوج میں شامل ہونے کی تحریک اپنے بہنوئی سے ملی جو کبھی 14 پنجاب بٹالین کی کمانڈ کر رہے تھے۔
ان کے مطابق وہ اکثر ان سے ملنے جاتےاور فوج کے بارے میں باتیں کرتے، اس کے علاوہ 1965 کی جنگ کی کہانیاں سن کر بھی انہیں فوج میں بھرتی ہونے کی تحریک ملی، اس کے بعد جب پنجاب کے ضلع کپورتھلہ میں پہلا سینک اسکول کھولا گیا تو انہوں نے وہاں داخلہ لیا،اور اس طرح وہ سینک اسکول کے پہلے طالب علم بن گئے جن کا رول نمبر 01 تھا۔
ملٹری اسکول کے بعد انہوں نے بھارتی فوج میں شمولیت اختیار کی، اور جنگ میں حصہ لیا۔ پاکستان کے ساتھ 1971 میں ہندوستانی فوج میں بطور لیفٹیننٹ رہے ،اس کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان جنگ کے دوران وہ اس واقعے کے بھی خاص گواہ بنے جب 93،000 پاکستانفوجیوں نے ہندوستانی فوج کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔
ریٹائرڈبریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کا کہنا ہے کہ 20، 21، 22 نومبر کو بنگلہ دیش کے علاقے میں غریب پور کی جنگ ہوئی جس میں ان کی بریگیڈ نے بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 15 دسمبر کی رات اور 16 دسمبر کی صبح وہ ابھی پاکستانی فوج پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر ہی رہے تھے کہ ایک پیغام آیا جس میں لکھا تھا کہ پاک فوج کے جنرل نیازی نے ہندوستان کے جنرل اروڑہ سے بات کی ہے۔ فوج نے ہتھیار ڈال دیے، یہی نہیں جنرل نیازی کے ساتھ پاک فوج کے 93 ہزار جوانوں نے بھی ہتھیار ڈال دیے۔
ریٹائرڈبریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے بہت فخر کا دن تھا جب انہوں نے پاک فوج کے ہزاروں جوانوں کے ہتھیار ڈالنے کا یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس تاریخی منظر کا مشاہدہ کیا۔
کارگل جنگ کی سب سے مشکل چوٹی ٹائیگر ہل پر قبضہ:
ریٹائرڈبریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کے مطابق انہیں ان کے سینئر افسران نے 26 جون کو کارگل کی بلند ترین چوٹی پر قبضہ کرنے کا کام سونپا تھا۔ جس کے بعد وہ 27 جون کو ٹائیگر ہل کے لیے روانہ ہوئے۔ اس دوران ان کے دستے پر پاکستانی فوج کی جانب سے اندھا دھند گولہ باری اور گولہ باری کی گئی لیکن اس کے باوجود وہ ایک بیس کیمپ پہنچے جہاں ان کی ملاقات کیپٹن وکرم بترا سے ہوئی جنہیں اس وقت شیر شاہ کا نام دیا گیا تھا۔
ریٹائرڈبریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کے مطابق کیپٹن وکرم بترا نے بھی ان سے اس کام میں شامل ہونے کی اجازت طلب کی اور اس کے بعد ٹائیگر ہل کو جیتنے کا مکمل منصوبہ بنایا گیا۔ اس سے قبل کیپٹن وکرم بترا کے آرام اور دیگر افسران نے کئی چوٹیوں پر قبضہ کر لیا تھا جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند تھے‘ اس کے ساتھ وہ سکھ رجمنٹ کے 8 جوانوں سے بھی ملے اور جب انہوں نے آٹھ سکھ جوانوں سے پوچھا کہ وہ زمین سے نہال ست سری اکال کا نعرہ لگائیں گے۔
مزید پڑھیں:کارگل جنگ: سوربھ کالیا اور سمت رائے کی بہادری کو سلام
ریٹائرڈ بریگیڈیئر ایم پی ایس باجوا کا کہنا ہے کہ انہوں نے 10 جون کو اپنے سینئرز کو بتایا کہ ٹائیگر کی کھال بھارتی فوج نے پکڑ لی ہے اور یہ بھی کہا کہ ابھی یہ معلومات مزید نہ دی جائیں کیونکہ یہ ہ خدشہ تھا کہ دشمن ایک بار پھر لوٹ سکتا ہے، لیکن یہ اطلاع ان کے سینئرز نے ملک کے اس وقت کے موجودہ وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپائی تک جوش کے طور پر دی تھی۔