ETV Bharat / bharat

ایک شاعر سیریز: ناوک حمزہ پوری سے خصوصی گفتگو - بہار کے کئی مشہور شعرا

ای ٹی وی بھارت اردو کی پیشکش 'ایک شاعر' کے تحت ضلع گیا کے معروف مصنف و بزرگ شاعر ناوک حمزہ پوری سے گفتگو کی گئی۔ اس خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے ادبی سفر اور اپنی شاعری پر کہا، 'میں اپنے والد مرحوم قوس حمزہ پوری سے متاثر ہو کر شاعری کی شروعات کم عمری سے ہی کردی تھی۔'

ایک شاعر سیریز: ناوک حمزہ پوری سے خصوصی گفتگو
ایک شاعر سیریز: ناوک حمزہ پوری سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Sep 6, 2021, 9:30 AM IST

شاعر ناوک حمزہ پوری بہار کے کئی مشہور شعرا کے استاد ہیں اور انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ بھارت میں ان سے بڑا رباعی لکھنے والا کوئی شاعر نہیں ہے۔ وہ اب تک ہزاروں رباعی کے اشعار لکھ چکے ہیں۔

ناوک حمزہ پوری کی پیدائش ایک ایسے گھرانے میں ہوئی جن کا ادب سے گہرا تعلق تھا۔ ناوک حمزہ پوری کے والد مرحوم قوس حمزہ پوری اردو اور فارسی کے بڑے شاعروں میں ایک تھے۔ 19ویں صدی کے بڑے شاعر ادیب، محقق، مصنف اور اردو و فارسی کے استاد اور ریسرچ کرنے والے افراد اپنی تحریر کی اصلاح کرانے قوس حمزہ پوری کے پاس پہنچتے تھے۔ چونکہ ناوک حمزہ پوری کی پرورش ادبی ماحول میں ہوئی تھی تو وہ شاعری کو کم عمری سے سمجھنے لگے تھے۔

ایک شاعر سیریز: ناوک حمزہ پوری سے خصوصی گفتگو

زمانہ طالب علمی میں جب اسکول سے کسی استاد سے ان کی لکھی ہوئی کتاب یا تحریر یا اشعار قوس حمزہ پوری سے اصلاح کرانے بھیجتے تھے تو اسے ناوک حمزہ پوری پہلے پڑھتے اور خود سے اصلاح کردیتے حالانکہ اس کے لیے ان کے والد ناراضگی کا اظہار بھی کرتے تھے۔

90 برس کی عمر پار کر چکے ناوک حمزہ پوری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ آج بھی اس عمر میں انہیں پڑھنے لکھنے کا شوق ہے۔ طبیعت ناساز ہونے کے باوجود انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں جب وہ شاعروں کی تخلیق یا پھر مضامین کی اصلاح کرتے تھے اور اپنے اشعار لکھتے تو ان کے والد ناراض ہو کر شاعری کرنے سے منع کر دیتے تھے۔ والد کہتے تھے کہ شاعری مت کرنا اس میں نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ حالانکہ والد کے اس جملے کو سمجھ نہیں سکے کہ آخر کیوں وہ ایسا کہا کرتے تھے۔ لیکن ایک بات سے ناوک حمزہ پوری کے لیے شاعری کے حوالے سے راہیں ہموار ہوتی تھیں کہ جب وہ اپنے اشعار والد قوس حمزہ پوری کو دکھاتے یا پھر کسی کے اشعار کی اصلاح کر کے انہیں دکھاتے تو ان کی صلاحیت اور قابلیت کو دیکھ کر وہ خوش بھی ہو جاتے اور حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔

ناوک حمزہ پوری کہتے ہیں ادب اور شاعری وراثت میں ملی ہے۔ چونکہ اسی ماحول میں ان کی پرورش ہوئی ہے، اسکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب کالج پہنچے تو ان کی ایک پہچان یہ تھی کہ بڑے شاعر قوس حمزہ پوری کے صاحبزادے ہیں تو لوگ ان کے پاس اصلاح کرانے پہنچتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو

طالب علمی کے زمانے سے ہی کتابوں کو لکھنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔ ناوک حمزہ پوری سرکاری اسکول میں بطور ٹیچر بحال ہوئے اور اس کے بعد بھی وقت نکال کر اپنے ادبی سفر کو جاری رکھا۔

شیرگھاٹی کے حمزہ پور میں رہائش پذیر ناوک حمزہ پوری نے اب تک اشعار اور ادب کے حوالے سے کئی زبانوں میں 100 سے زائد کتابیں لکھی ہیں، انہیں بہار حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کی جانب سے مختلف ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہاتھوں ادب ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا ہے۔

شاعر ناوک حمزہ پوری بہار کے کئی مشہور شعرا کے استاد ہیں اور انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ بھارت میں ان سے بڑا رباعی لکھنے والا کوئی شاعر نہیں ہے۔ وہ اب تک ہزاروں رباعی کے اشعار لکھ چکے ہیں۔

ناوک حمزہ پوری کی پیدائش ایک ایسے گھرانے میں ہوئی جن کا ادب سے گہرا تعلق تھا۔ ناوک حمزہ پوری کے والد مرحوم قوس حمزہ پوری اردو اور فارسی کے بڑے شاعروں میں ایک تھے۔ 19ویں صدی کے بڑے شاعر ادیب، محقق، مصنف اور اردو و فارسی کے استاد اور ریسرچ کرنے والے افراد اپنی تحریر کی اصلاح کرانے قوس حمزہ پوری کے پاس پہنچتے تھے۔ چونکہ ناوک حمزہ پوری کی پرورش ادبی ماحول میں ہوئی تھی تو وہ شاعری کو کم عمری سے سمجھنے لگے تھے۔

ایک شاعر سیریز: ناوک حمزہ پوری سے خصوصی گفتگو

زمانہ طالب علمی میں جب اسکول سے کسی استاد سے ان کی لکھی ہوئی کتاب یا تحریر یا اشعار قوس حمزہ پوری سے اصلاح کرانے بھیجتے تھے تو اسے ناوک حمزہ پوری پہلے پڑھتے اور خود سے اصلاح کردیتے حالانکہ اس کے لیے ان کے والد ناراضگی کا اظہار بھی کرتے تھے۔

90 برس کی عمر پار کر چکے ناوک حمزہ پوری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ آج بھی اس عمر میں انہیں پڑھنے لکھنے کا شوق ہے۔ طبیعت ناساز ہونے کے باوجود انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں جب وہ شاعروں کی تخلیق یا پھر مضامین کی اصلاح کرتے تھے اور اپنے اشعار لکھتے تو ان کے والد ناراض ہو کر شاعری کرنے سے منع کر دیتے تھے۔ والد کہتے تھے کہ شاعری مت کرنا اس میں نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ حالانکہ والد کے اس جملے کو سمجھ نہیں سکے کہ آخر کیوں وہ ایسا کہا کرتے تھے۔ لیکن ایک بات سے ناوک حمزہ پوری کے لیے شاعری کے حوالے سے راہیں ہموار ہوتی تھیں کہ جب وہ اپنے اشعار والد قوس حمزہ پوری کو دکھاتے یا پھر کسی کے اشعار کی اصلاح کر کے انہیں دکھاتے تو ان کی صلاحیت اور قابلیت کو دیکھ کر وہ خوش بھی ہو جاتے اور حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔

ناوک حمزہ پوری کہتے ہیں ادب اور شاعری وراثت میں ملی ہے۔ چونکہ اسی ماحول میں ان کی پرورش ہوئی ہے، اسکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب کالج پہنچے تو ان کی ایک پہچان یہ تھی کہ بڑے شاعر قوس حمزہ پوری کے صاحبزادے ہیں تو لوگ ان کے پاس اصلاح کرانے پہنچتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر سیریز: شاعر و مصنف ارشد مینا نگری سے خصوصی گفتگو

طالب علمی کے زمانے سے ہی کتابوں کو لکھنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔ ناوک حمزہ پوری سرکاری اسکول میں بطور ٹیچر بحال ہوئے اور اس کے بعد بھی وقت نکال کر اپنے ادبی سفر کو جاری رکھا۔

شیرگھاٹی کے حمزہ پور میں رہائش پذیر ناوک حمزہ پوری نے اب تک اشعار اور ادب کے حوالے سے کئی زبانوں میں 100 سے زائد کتابیں لکھی ہیں، انہیں بہار حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کی جانب سے مختلف ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہاتھوں ادب ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.