نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر (External Affairs Minister S Jaishankar) نے پیر کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے خارجہ اور دفاع کے وزراء کی سطح پر 2+2 ڈائیلاگ کی افتتاحی میٹنگ سے پہلے ملاقات کی۔
وزارت خارجہ (MEA) نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ بھارت اور روسی فیڈریشن کے درمیان "ٹو پلس ٹو" فارمیٹ ڈائیلاگ کے ایجنڈے میں "باہمی دلچسپی کے سیاسی اور دفاعی مسائل" کا احاطہ کیا جائے گا۔
ایم ای اے کے ترجمان ارندم باغچی نے نومبر میں کہا تھا کہ "مذاکرات کا ایجنڈا باہمی دلچسپی کے سیاسی اور دفاعی امور کا احاطہ کرے گا۔ ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ کے اس نئے میکانزم کے قیام سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کی امید ہے۔''
اس سے پہلے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سشما سوراج بھون میں روسی وزیر دفاع سرگے شوئیگو (Russian Defence Minister Sergey Shoigu) سے ملاقات کی تھی۔
دن کے آخر میں وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن 21 ویں سالانہ بھارت-روس سربراہی اجلاس (21st annual India-Russia summit) کا انعقاد کریں گے، اور یہ نومبر 2019 میں برکس سربراہی اجلاس کے بعد ان کی پہلی آمنے سامنے ملاقات ہوگی۔
ہفتے کے روز بھارت میں روس کے سفیر نکولے کوداشیف نے کہا تھا کہ وہ سالانہ سربراہی اجلاس سے ایک "بڑے اور زبردست مشترکہ سیاسی بیان" کی توقع کر رہے ہیں۔
روسی ایلچی نے میڈیا کو بتایا کہ "مذاکراتی ٹیمیں سربراہی اجلاس کے نتائج کے بارے میں کام کر رہی ہیں۔ لیکن آج کے لیے جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ نتائج میں سے ایک بڑا اور زبردست مشترکہ سیاسی بیان جاری کیا جائےگا۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارت - روس کے مابین دفاعی معاہدوں پر دستخط
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک بہت ہی جامع دستاویز ہوگا، ایک جامع دستاویز جس میں ہمارے تعلقات کی تمام جہتوں کا احاطہ کیا جائے گا جس کی شروعات عالمی مسائل سے ہوئی ہے اور اقوام متحدہ نے جدید دنیا میں اپنی مرکزی حیثیت کے لیے اپنے آپ سے وابستگی کو بحال کیا ہے۔ اس کے بعد علاقائی مسائل آئیں گے، جن میں افغانستان بھی شامل ہے"۔
توقع ہے کہ دونوں ممالک پی ایم مودی اور صدر پوتن کے درمیان سالانہ بات چیت کے بعد خلائی، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی، دفاع وغیرہ کے شعبوں میں 10 سے زیادہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔