ETV Bharat / bharat

Presidential Election 2022: صدارتی امیدوار کیلئے بی جے پی میں دو نام زیر غور

ذرائع کے مطابق بی جے پی ملکی سیاست اور بین الاقوامی سفارت کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے صدارتی الیکشن میں ممکنہ امیدواروں کے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کے عہدے کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو Draupadi Murmu اور کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan کے ناموں پر غور کر رہی ہے۔

author img

By

Published : Jun 17, 2022, 6:00 PM IST

draupadi-murmu-arif-khan-emerging-as-bjps-top-presidential-election-choices
صدارتی امیدوار کے لیے بی جے پی میں دو ناموں پر غور

نئی دہلی: صدارتی انتخاب Presidential Election 2022 سے متعلق حکمراں جماعت اور حزب اختلاف دونوں خیمے میں غور و فکر جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی BJP ملکی سیاست اور بین الاقوامی سفارت کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر کے عہدے کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو Draupadi Murmu اور کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan کے ناموں پر غور کر رہی ہے۔ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ اگلے ہفتے این ڈی اے کے اندر غور و خوض کے بعد امیدوار کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ آئندہ انتخابات کے پیش نظر قبائلی برادری گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیے سب سے اہم ہے، جہاں قبائلی ووٹ بی جے پی کی کامیابی کی کنجی بن سکتے ہیں اور اب تک ملک میں کوئی قبائلی صدر نہیں ہے۔ اس لحاظ سے مرمو قبائلی اور خواتین دونوں زمرے میں فٹ ہو سکتی ہے اور بی جے پی کہہ سکتی ہے کہ انہوں نے کمیونٹی کو بااختیار بنایا ہے اور واضح طور پر اس کے انتخابی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف، کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan بھی حالیہ پیش رفت کے بعد یعنی (بی جے پی کے سابق ترجمانوں کے تبصروں کے بعد) بین الاقوامی سطح پر ملکی شبیہ کو پہنچے نقصان کی بھرپائی کے لیے موزوں ہو سکتے ہیں۔ دوحہ میں سفارت خانے کو اس معاملے پر بیان جاری کرنا پڑا اور بی جے پی کو ان کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔

عارف محمد خان گذشتہ کئی برسوں سے اقلیتوں سے متعلق مسائل پر بی جے پی کا دفاع کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اے ایم یو کے سابق طلبا یونین لیڈر عارف محمد خان راجیو گاندھی کابینہ میں بھی مرکزی وزیر رہ چکے ہیں، لیکن انہوں نے شاہ بانو معاملے میں استعفیٰ دے دیا تھا، بعد میں وہ وی پی سنگھ حکومت میں وزیر بھی رہے۔

اسی درمیان صدارتی انتخابات کے لیے بی جے پی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ Rajnath Singh اور بی جے پی صدر جے پی نڈا J. P. Nadda کو پارٹی کی جانب سے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی Mamata Banerjee سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے اتحادیوں سے بات کرنے کا اختیار دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت انتخابات سے بچنے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ راجناتھ سنگھ نے کانگریس کے ملکارجن کھرگے، اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک اور سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو سے بات بھی کی ہے۔ وزیر دفاع نے اتحادی جماعت اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی بات کی ہے، جو جنتا دل یونائیٹڈ کے سربراہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے سینئر لیڈر نے این سی پی سپریمو شرد پوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے بھی اس مسئلہ پر بات چیت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ اپوزیشن نے ابھی تک کوئی نام تجویز نہیں کیا ہے۔ ذرائع نے کہا، "راج ناتھ سنگھ نے یہ جاننے کی بھی کوشش کی ہے کہ اپوزیشن لیڈران کیا سوچ رہے ہیں۔"

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ "راجناتھ سنگھ نے مجھے فون کیا اور صدارتی انتخاب کے بارے میں بات کی، لیکن جب اس تجویز کے بارے میں پوچھا گیا، تو کوئی جواب نہیں آیا۔ میں کہہ رہا ہوں کہ اگر اپوزیشن بھی غیر ایک متنازع نام لے کر آتی ہے تو کیا حکومت اسے قبول کرے گی؟ یا یہ صرف ایک رسمی بات چیت ہے۔"

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: صدارتی انتخاب Presidential Election 2022 سے متعلق حکمراں جماعت اور حزب اختلاف دونوں خیمے میں غور و فکر جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی BJP ملکی سیاست اور بین الاقوامی سفارت کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر کے عہدے کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو Draupadi Murmu اور کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan کے ناموں پر غور کر رہی ہے۔ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ اگلے ہفتے این ڈی اے کے اندر غور و خوض کے بعد امیدوار کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ آئندہ انتخابات کے پیش نظر قبائلی برادری گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیے سب سے اہم ہے، جہاں قبائلی ووٹ بی جے پی کی کامیابی کی کنجی بن سکتے ہیں اور اب تک ملک میں کوئی قبائلی صدر نہیں ہے۔ اس لحاظ سے مرمو قبائلی اور خواتین دونوں زمرے میں فٹ ہو سکتی ہے اور بی جے پی کہہ سکتی ہے کہ انہوں نے کمیونٹی کو بااختیار بنایا ہے اور واضح طور پر اس کے انتخابی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف، کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan بھی حالیہ پیش رفت کے بعد یعنی (بی جے پی کے سابق ترجمانوں کے تبصروں کے بعد) بین الاقوامی سطح پر ملکی شبیہ کو پہنچے نقصان کی بھرپائی کے لیے موزوں ہو سکتے ہیں۔ دوحہ میں سفارت خانے کو اس معاملے پر بیان جاری کرنا پڑا اور بی جے پی کو ان کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔

عارف محمد خان گذشتہ کئی برسوں سے اقلیتوں سے متعلق مسائل پر بی جے پی کا دفاع کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اے ایم یو کے سابق طلبا یونین لیڈر عارف محمد خان راجیو گاندھی کابینہ میں بھی مرکزی وزیر رہ چکے ہیں، لیکن انہوں نے شاہ بانو معاملے میں استعفیٰ دے دیا تھا، بعد میں وہ وی پی سنگھ حکومت میں وزیر بھی رہے۔

اسی درمیان صدارتی انتخابات کے لیے بی جے پی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ Rajnath Singh اور بی جے پی صدر جے پی نڈا J. P. Nadda کو پارٹی کی جانب سے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی Mamata Banerjee سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے اتحادیوں سے بات کرنے کا اختیار دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت انتخابات سے بچنے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ راجناتھ سنگھ نے کانگریس کے ملکارجن کھرگے، اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک اور سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو سے بات بھی کی ہے۔ وزیر دفاع نے اتحادی جماعت اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی بات کی ہے، جو جنتا دل یونائیٹڈ کے سربراہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے سینئر لیڈر نے این سی پی سپریمو شرد پوار، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے بھی اس مسئلہ پر بات چیت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ اپوزیشن نے ابھی تک کوئی نام تجویز نہیں کیا ہے۔ ذرائع نے کہا، "راج ناتھ سنگھ نے یہ جاننے کی بھی کوشش کی ہے کہ اپوزیشن لیڈران کیا سوچ رہے ہیں۔"

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ "راجناتھ سنگھ نے مجھے فون کیا اور صدارتی انتخاب کے بارے میں بات کی، لیکن جب اس تجویز کے بارے میں پوچھا گیا، تو کوئی جواب نہیں آیا۔ میں کہہ رہا ہوں کہ اگر اپوزیشن بھی غیر ایک متنازع نام لے کر آتی ہے تو کیا حکومت اسے قبول کرے گی؟ یا یہ صرف ایک رسمی بات چیت ہے۔"

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.