ریاست بہار کے دارالحکوت پٹنہ میں کانگریس کے قدآور رہنما و سابق مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ ڈاکٹر شکیل احمد نے کسانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کی جیت اور مودی جی کے سرمایہ کاروں کی شکست ہے۔ ہم لوگ شروع سے اس قانون کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور کسانوں کے کندھے سے کندھے ملا کر کھڑے رہے ہیں۔ حالانکہ وزیر اعظم مودی کے زبانی بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ جس طرح اسے ایوان سے پاس کیا گیا تھا اسی طرح اسے ایوان سے ہی رد کیا جائے تبھی منسوخ سمجھا جائے گا۔
شکیل احمد نے مزید کہا کہ بی جے پی کی یوپی انتخاب سے قبل جو فضیحت ہو رہی ہے، اس سے متاثر ہوکر انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے. یوپی کے کئی گاؤں میں بی جے پی کے رہنماؤں کو لوگوں نے گاؤں سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے اور پھر حالیہ دنوں میں یوپی کے گورنر ستیہ پال ملک نے جو بیان دیا, اسے بھی اس قانون سے جوڑ کر دیکھا جانا چاہیے۔ جب مودی جی کو یوپی انتخاب میں اپنی حیثیت سمجھ میں آرہی ہے تب انہوں نے اس قانون کی واپسی کا اعلان کیا ہے، بہر حال اسے پوری طرح سے کسانوں کی جیت سمجھا جائے۔
مزید پڑھیں:۔ Farm Laws: زرعی قوانین کی واپسی کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
گزشتہ ایک سال سے سخت گرمی اور ٹھنڈ موسم کو جھیل رہے کسانوں کو کامیابی آخر کار مل گئی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آج اعلان کیا ہے کہ تینوں زرعی قوانین (Farm Laws) کو منسوخ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد سے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
وہیں زرعی قوانین واپس لینے کے بعد مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے کسان کی جیت بتائی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے یہ موضوع بحث بنا ہوا تھا، کسان اپنے مطالبات پر منجمد رہیں اور اس بل کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ اس طرح سے کسانوں کی تحریک کامیاب ہو گئی حالانکہ اس ایک سال کے دوران کئی کسانوں کی جان بھی گئی۔