ساسارام: بہار کے ساسارام میں ایک مذہبی ادارے کے قریب بم دھماکے کے دوران نصف درجن لوگ شدید زخمی ہوگئے۔ نگر پولیس اسٹیشن کے تحت شیر گنج علاقے میں بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ دھرمیندر کمار اور ایس پی ونیت کمار دیر رات موقع پر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر دونوں افسران نے اس کی چھان بین شروع کی۔ اس تفتیش میں ابتدائی طور پر حادثے کا انکشاف ہوا ہے۔
بم دھماکے کے بعد انٹرنیٹ سروس ٹھپ: جانکاری کے مطابق ساسارام میں رام نومی کے تہوار کے بعد دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد بم دھماکے کی وجہ سے طرح طرح کی افواہیں پھیلنے لگیں۔ اسی وجہ سے پولیس انتظامیہ سمیت عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ کچھ وقت کے لئے احتیاطی تدابیر کے طور پر ضلع انتظامیہ کے حکم پر فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مذہبی ادارے کے قریب بم بنانے کے دوران دھماکے سے کئی افراد بری طرح جھلس گئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کے لیے صدر اسپتال ساسارام میں علاج کے لیے آناً فاناً بھیجا گیا، جہاں سے ڈاکٹروں نے بہتر علاج کے لیے ہائر سینٹر ریفر کر دیا۔
بم بنانے کے دوران مس ہینڈلنگ کی وجہ سے دھماکہ
پولیس کے دعوے کے مطابق بم بنانے کے دوران مس ہینڈلنگ کی وجہ سے دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا۔ اطلاع ملنے کے بعد ڈی ایم دھرمیندر کمار اور ایس پی ونیت کمار نے کسی بھی افواہ پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی۔ کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں آپ متعلقہ افسر سے فوراً رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے ہنگامہ آرائی کے معاملے میں 35 لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
ایس ایف ایل ٹیم تحقیقات کے لیے تعینات
ڈی ایم دھرمیندر کمار اور ایس پی ونیت کمار نے اطلاع ملنے کے بعد آدھی رات سے ہی پورے شہر میں پولیس فورس کو تعینات کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ وہ خود بھی گشت کر رہے ہیں۔ جب کہ اس واقعے کے بعد ایس ایف ایل ٹیم کو تحقیقات کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔ وہ تمام نکات کی چھان بین میں مصروف ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس کو جائے وقوعہ سے کئی شواہد ملے ہیں۔ جس پر تفتیش خفیہ طریقے سے جاری ہے۔
ڈی ایم اور ایس پی بم دھماکے کی جگہ پر موجود
روہتاس کے ایس پی ونیت کمار نے کہا ہے کہ ڈی ایم صاحب اور ہم دونوں یہاں بم دھماکے کی جگہ پر ایک ساتھ موجود ہیں۔ کسی بھی قسم کی پریشانی کے فوراً بعد حکام کو مطلع کریں۔ ہم سب آپ کی مدد کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔