ETV Bharat / bharat

’واٹس ایپ بھارتی صارفین کے تئیں متعصب‘ - واٹس ایپ کی تازہ ترین پرائیویسی پالیسی

مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ واٹس ایپ کے ذریعہ یورپی صارفین کو دی جانے والی رازداری پالیسی بھارتی صارفین کو نہیں دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی پر خدشات کے درمیان واٹس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہے۔

’واٹس ایپ بھارتی صارفین کے تئیں متعصب‘
’واٹس ایپ بھارتی صارفین کے تئیں متعصب‘
author img

By

Published : Jan 25, 2021, 5:00 PM IST

مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ واٹس ایپ کی رازداری پالیسی سے متعلق ہندوستانی صارفین کے ساتھ کیا جانے والا امتیازی سلوک ایک ’’تشویش ناک بات‘‘ ہے کیونکہ واٹس اپپ کی پالیسی یورپی یونین کے صارفین کے لئے مختلف ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل چیتن شرما نے عدالت کو بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل (Data Protection Bill) پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

شرما نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت کو اس بات پر کافی تشویش لاحق ہے کہ ہندوستانی صارفین کو انتخاب کرنے کا اختیار نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یورپی صارفین کو دی جانے والی رازداری پالیسی بھارتی صارفین کو فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے کہا: ’’یہ امتیازی سلوک حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔‘‘

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو کہا کہ کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی پر خدشات کے درمیان ’’واٹس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں اختیاری ہے۔‘‘

جسٹس سنجیو سچدیوا پر مشتمل سنگل بنچ واٹس ایپ کی تازہ ترین پرائیویسی پالیسی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کر رہے تھے۔ یہ درخواست چیٹنیا روہیلہ نے ایڈووکیٹ منوہر لال کے ذریعہ دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا: ’’اپنے موبائل پر واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں ہے یہ رضاکارانہ ہے۔ اگر آپ واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کا اختیار ہے۔‘‘

دہلی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ واٹس ایپ مرکزی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہا ہے، جو اس معاملے پر غور کر رہی ہے، اس کے بعد اس معاملے کو مزید سماعت کے لئے یکم مارچ کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نہ صرف واٹس ایپ بلکہ ہر دوسری ایپ میں اسی طرح کے قواعد و ضوابط ہیں اور انہوں نے درخواست گزار سے پوچھا کہ یہ اپیپلیکشن کس طرح متعصبانہ سلوک کرتی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل منوہر لال نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ڈیٹا پروٹیکشن بل متعارف کی ہے لیکن اس بل کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔ اس سے قبل، مرکزی وزارت برائے الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی (MEITY) نے واٹس ایپ کے گلوبل سی ای او ول کیتھکارٹ کو ہندوستانی صارفین کے لئے واٹس ایپ ایپلی کیشن کی رازداری پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کو واپس لینے کے لئے خط تحریر کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سی ای او سے رازداری، ڈیٹا کی منتقلی اور شیئرنگ کی پالیسیوں سے متعلق حکومت کے سوال کے جوابات پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

واٹس ایپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس نے پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کو ملتوی کر دیا ہے، جس سے صارفین کو پالیسی پر نظرثانی کرنے اور فیس بک کے زیر ملکیت میسجنگ ایپ کی شرائط قبول کرنے کے لئے مزید وقت ملے گا۔

کمپنی نے بتایا کہ پرائیویسی اپ ڈیٹ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ عوام میں ’’غلط فہمی کے سبب پیدا ہونے والے خدشات‘‘ کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ واٹس ایپ کی رازداری پالیسی سے متعلق ہندوستانی صارفین کے ساتھ کیا جانے والا امتیازی سلوک ایک ’’تشویش ناک بات‘‘ ہے کیونکہ واٹس اپپ کی پالیسی یورپی یونین کے صارفین کے لئے مختلف ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل چیتن شرما نے عدالت کو بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل (Data Protection Bill) پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

شرما نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت کو اس بات پر کافی تشویش لاحق ہے کہ ہندوستانی صارفین کو انتخاب کرنے کا اختیار نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یورپی صارفین کو دی جانے والی رازداری پالیسی بھارتی صارفین کو فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔

ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے کہا: ’’یہ امتیازی سلوک حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔‘‘

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو کہا کہ کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی پر خدشات کے درمیان ’’واٹس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں اختیاری ہے۔‘‘

جسٹس سنجیو سچدیوا پر مشتمل سنگل بنچ واٹس ایپ کی تازہ ترین پرائیویسی پالیسی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کر رہے تھے۔ یہ درخواست چیٹنیا روہیلہ نے ایڈووکیٹ منوہر لال کے ذریعہ دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا: ’’اپنے موبائل پر واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں ہے یہ رضاکارانہ ہے۔ اگر آپ واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کا اختیار ہے۔‘‘

دہلی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ واٹس ایپ مرکزی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہا ہے، جو اس معاملے پر غور کر رہی ہے، اس کے بعد اس معاملے کو مزید سماعت کے لئے یکم مارچ کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نہ صرف واٹس ایپ بلکہ ہر دوسری ایپ میں اسی طرح کے قواعد و ضوابط ہیں اور انہوں نے درخواست گزار سے پوچھا کہ یہ اپیپلیکشن کس طرح متعصبانہ سلوک کرتی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل منوہر لال نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ڈیٹا پروٹیکشن بل متعارف کی ہے لیکن اس بل کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔ اس سے قبل، مرکزی وزارت برائے الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی (MEITY) نے واٹس ایپ کے گلوبل سی ای او ول کیتھکارٹ کو ہندوستانی صارفین کے لئے واٹس ایپ ایپلی کیشن کی رازداری پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کو واپس لینے کے لئے خط تحریر کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سی ای او سے رازداری، ڈیٹا کی منتقلی اور شیئرنگ کی پالیسیوں سے متعلق حکومت کے سوال کے جوابات پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

واٹس ایپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس نے پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کو ملتوی کر دیا ہے، جس سے صارفین کو پالیسی پر نظرثانی کرنے اور فیس بک کے زیر ملکیت میسجنگ ایپ کی شرائط قبول کرنے کے لئے مزید وقت ملے گا۔

کمپنی نے بتایا کہ پرائیویسی اپ ڈیٹ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ عوام میں ’’غلط فہمی کے سبب پیدا ہونے والے خدشات‘‘ کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.