ممبئی کے چور بازار میں اپنے ہاتھوں میں بینر لئے یہ وہ لوگ ہیں جو علاقے کی از سر نو تعمیر کرنے والی کمپنی ایس بی یو ٹی کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔ بینر میں جن دو لوگوں کے مظالم کی روداد بیان کی گئی ہے، ان کے نام مرتضیٰ علی اور مصطفیٰ کانڈی ہے۔ دراصل آج دوپہر میں محکمہ بی ایم سی اور پولیس کے لاؤ لشکر کے سائے میں یہاں موجود عبداللہ ہوٹل کے اطراف میں برسوں سے بسے مسلم دکانداروں کی انہدامی کارروائی شروع کردی۔ علاقے کے لوگ اس سے پہلے کچھ سمجھ پاتے، تب تک ان کی دکانیں مسمار ہوچکی تھیں۔
دکانداروں نے مظاہرے کیے جس کے بعد کچھ وقفے کے لئے یہ کارروائی روک دی گئی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دکانداروں نے اپنی آپ بیتی بتائی۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے یہاں چھوٹی چھوٹی دکانوں کے ذریعه ان کی روزی روٹی چل رہی ہے لیکن اس انہدامی کارروائی کے سبب ان کی روزی روٹی کے لالے پڑگئے۔
ہم نے اس بارے میں مقامی کمپنی ایس بی یو ٹی کے ذمہ دار مرتضیٰ راجکوٹ والا عرف مرتضیٰ علمدار سے بات چیت کی۔ ہم نے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی۔ انہوں نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے اس غیر قانونی کارروائی کا ذمہ دار حکومت مہاراشٹر کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو بھی ہورہا ہے اس کا ذمہ دار ایس بی یو ٹی نہیں ہے بلکہ حکومت مہاراشٹر ہے۔
مقامی مسلمانوں نے یہ جانکاری دی ہے کہ عبداللہ ہوٹل کا سودا ایس بی یو ٹی سے ہو چکا ہے لیکن اطراف کے دکانداروں کے ساتھ سوتیلا رویہ اپناتے ہوئے ان کی دوکانیں غیر قانونی طریقے سے منہدم کردی گئیں اور اس غیر قانونی انہدامی کارروائی میں محکمہ بی ایم سی اور پولیس کی شمولیت ہے۔ جس نے بھی اس غیر قانونی کارروائی کو لیکر آواز اٹھائی اسے قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب انصاف کے لئے مظلوم جائیں تو کہاں جائیں؟