ETV Bharat / bharat

Demolition Drive in Batla house بٹلہ ہاؤس میں 40 جھگیاں منہدم، مکینوں میں اضطرابی کیفیت - دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ بٹلہ ہاؤس

قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ بٹلہ ہاؤس کے ذاکرنگر میں واقع طوبی کالونی میں انتظامیہ نے چالیس جھگیوں کو بلڈوزروں سے منہدم کردیا۔Demolition Drive in Batla house

Demolition Drive in Batla house
بٹلہ ہاؤس میں 40 جھگیاں منہدم، مکینوں میں اضطرابی کیفیت
author img

By

Published : Oct 13, 2022, 10:01 PM IST

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ بٹلہ ہاؤس کے ذاکرنگر میں واقع طوبی کالونی میں انتظامیہ نے بلڈوزر کے ذریعہ 10، 20 سال سے رہے لوگوں کے چالیس جھگیوں کو منہدم کردیا۔ جس کے بعد یہاں کے مکینوں میں اضطرابی کیفیت ہے اور اپنے مستقبل کو لے کر کافی پریشان ہیں۔ کوئی بھی عوامی نمائندہ ان کے مکانوں کو بچانے کے لیے سامنے نہیں آیا، متاثرین کافی ڈرے ہوئے ہیں۔ کسی بھی عوامی نمائندے کے خلاف متاثرین بولنے سے کترارہے ہیں اور دبی الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ غریبوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے، جبکہ یہاں سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خاں اور کانگریس سے وارڈ کونسلر شعیب دانش ہیں۔Demolition Drive in Batla house

بٹلہ ہاؤس میں 40 جھگیاں منہدم، مکینوں میں اضطرابی کیفیت

تفصیلات کے مطابق جامعہ نگر کے ذاکر نگر علاقہ میں طوبی کالونی واقع ہے۔ یہاں منگل کے روز مقامی پولیس انتظامیہ نے پولیس فورس اور بلڈوزر کے ذریعہ 40 جھگیوں کو منہدم کردیا، یہاں تک کہ جھگی میں رہنے والے کو سامان نکالنے تک کی مہلت نہیں دی گئی اور پے در پے جھگیوں کو منہدم کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ زمین ڈی ڈی اے کی ہے۔ جس پر لوگوں نے غیرقانونی طور پر جھگیاں بنالی تھیں۔ جبکہ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زمین خریدی ہے اور 10 سے 20 سال سے رہ رہے ہیں۔ کبھی کسی نے نہیں بتایا کہ یہ زمین سرکار کی ہے۔ اب جب ان کے گھر بن گئے اور وہ سکون سے رہنے لگے تو سرکار کی زمین بتاکر ان کے مکانات کو منہدم کیا جارہا ہے۔

مقامی زینب خاتون نے بتایا کہ انتظامیہ نے بغیر بتائے ہوئے ان کی جھگیوں کو توڑ دیا جبکہ محمد فاروق نے بتایا کہ جھگی توڑنے سے ایک دن پہلے پولیس نے نوٹس دیا تھا لیکن اس میں واضح نہیں تھا کہ جھگی توڑی جائے گی، صرف یہ کہا گیا تھا کہ سیلاب آنے والا ہے۔ اس لیے نشیبی علاقے کو خالی کیا جائے گا۔ وہیں 15 سال سے اپنے بال بچوں کے ساتھ رہ رہی حسینہ نے بتایا کہ بغیر بتائے ہوئے انتظامیہ نے ان کی جھگیوں کو توڑ دیا اب ان کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیں ہے، اس مہنگائی میں وہ کہاں جائیں۔ سرکار کہتی ہے جہاں جھگی وہیں مکان لیکن اس کا بالکل برعکس ہورہا

متاثرہ آٹو ڈرائیور سرتاج نے بتایا کہ جھگی توڑنے سے وہ سڑکوں پر آگئے ہیں۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ،بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بچے بھی اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔ وہیں اسلم نے روتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے اہل وعیال کے ساتھ اس جھگی میں برسوں سے رہ رہے تھے ، کبھی کسی طرح کی پریشانی نہیں آئی لیکن اب انہیں سرکاری زمین بتاکر ان کے مکانوں کو توڑ دیا گیا۔ سرکاری کی غریبوں کو ہٹانے کی پالیسی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Demolition Drive in Kokernag کوکرناگ میں غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کیا گیا

انہوں نے کہا کہ ہماری آواز کو کوئی سننے والا نہیں ہے، ہم کس کے پاس جائیں۔ ہماری آواز کو کوئی نہیں سنتا ہے۔ واضح رہے کہ ان علاقوں کی نمائندگی عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خاں اور کانگریس سے وارڈ کونسلر شعیب دانش ہیں، جو اب تک متاثرین سے ملنے نہیں آئے ہیں۔

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ بٹلہ ہاؤس کے ذاکرنگر میں واقع طوبی کالونی میں انتظامیہ نے بلڈوزر کے ذریعہ 10، 20 سال سے رہے لوگوں کے چالیس جھگیوں کو منہدم کردیا۔ جس کے بعد یہاں کے مکینوں میں اضطرابی کیفیت ہے اور اپنے مستقبل کو لے کر کافی پریشان ہیں۔ کوئی بھی عوامی نمائندہ ان کے مکانوں کو بچانے کے لیے سامنے نہیں آیا، متاثرین کافی ڈرے ہوئے ہیں۔ کسی بھی عوامی نمائندے کے خلاف متاثرین بولنے سے کترارہے ہیں اور دبی الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ غریبوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے، جبکہ یہاں سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خاں اور کانگریس سے وارڈ کونسلر شعیب دانش ہیں۔Demolition Drive in Batla house

بٹلہ ہاؤس میں 40 جھگیاں منہدم، مکینوں میں اضطرابی کیفیت

تفصیلات کے مطابق جامعہ نگر کے ذاکر نگر علاقہ میں طوبی کالونی واقع ہے۔ یہاں منگل کے روز مقامی پولیس انتظامیہ نے پولیس فورس اور بلڈوزر کے ذریعہ 40 جھگیوں کو منہدم کردیا، یہاں تک کہ جھگی میں رہنے والے کو سامان نکالنے تک کی مہلت نہیں دی گئی اور پے در پے جھگیوں کو منہدم کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ زمین ڈی ڈی اے کی ہے۔ جس پر لوگوں نے غیرقانونی طور پر جھگیاں بنالی تھیں۔ جبکہ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زمین خریدی ہے اور 10 سے 20 سال سے رہ رہے ہیں۔ کبھی کسی نے نہیں بتایا کہ یہ زمین سرکار کی ہے۔ اب جب ان کے گھر بن گئے اور وہ سکون سے رہنے لگے تو سرکار کی زمین بتاکر ان کے مکانات کو منہدم کیا جارہا ہے۔

مقامی زینب خاتون نے بتایا کہ انتظامیہ نے بغیر بتائے ہوئے ان کی جھگیوں کو توڑ دیا جبکہ محمد فاروق نے بتایا کہ جھگی توڑنے سے ایک دن پہلے پولیس نے نوٹس دیا تھا لیکن اس میں واضح نہیں تھا کہ جھگی توڑی جائے گی، صرف یہ کہا گیا تھا کہ سیلاب آنے والا ہے۔ اس لیے نشیبی علاقے کو خالی کیا جائے گا۔ وہیں 15 سال سے اپنے بال بچوں کے ساتھ رہ رہی حسینہ نے بتایا کہ بغیر بتائے ہوئے انتظامیہ نے ان کی جھگیوں کو توڑ دیا اب ان کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیں ہے، اس مہنگائی میں وہ کہاں جائیں۔ سرکار کہتی ہے جہاں جھگی وہیں مکان لیکن اس کا بالکل برعکس ہورہا

متاثرہ آٹو ڈرائیور سرتاج نے بتایا کہ جھگی توڑنے سے وہ سڑکوں پر آگئے ہیں۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ،بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بچے بھی اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔ وہیں اسلم نے روتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے اہل وعیال کے ساتھ اس جھگی میں برسوں سے رہ رہے تھے ، کبھی کسی طرح کی پریشانی نہیں آئی لیکن اب انہیں سرکاری زمین بتاکر ان کے مکانوں کو توڑ دیا گیا۔ سرکاری کی غریبوں کو ہٹانے کی پالیسی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Demolition Drive in Kokernag کوکرناگ میں غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کیا گیا

انہوں نے کہا کہ ہماری آواز کو کوئی سننے والا نہیں ہے، ہم کس کے پاس جائیں۔ ہماری آواز کو کوئی نہیں سنتا ہے۔ واضح رہے کہ ان علاقوں کی نمائندگی عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خاں اور کانگریس سے وارڈ کونسلر شعیب دانش ہیں، جو اب تک متاثرین سے ملنے نہیں آئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.