ضلع بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت میں ناموس رسالت کے حلولے سے گذشتہ تین روز سے میٹنگ اور بحث و مباحثہ کا دور چل رہا ہے۔ نبیرۂ اعلیٰ حضرت مولانا توصیف رضا خاں نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں کئی بھگوا دھاریوں نے نبئ کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے یا نازیبا الفاظ استعمال کرنے کو اپنا شغل بنا لیا ہے۔
اس کے برعکس حکومت بھی ایسے تمام غیر سماجی عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ اس کی وجہ سے بھارت کی امن پسند عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں اور ریاستی حکومتیں اپنی اسمبلی میں ”محمدی بل“ کو پیش کرکے اسکو پاس بھی کرائیں۔
رضا اکیڈمی کے چیئرمین محمد سعید نوری کا کہنا ہے کہ یہ بل جب قانون کی شکل اختیار کر لےگا تو پھر کوئی شدت پسند کسی مذہبی پیشوا کے خلاف نازیبا الفاظ بیان کرنے کی ہمت نہیں کر سکےگا۔
دراصل رضا اکیڈمی کے چیئرمین محمد سعید نوری نے ایک روز قبل ”تحفظ ناموس رسالت“ کے حوالے سے شہر کے تمام علمائے دین کو جمع کرکے کانفرنس منعقد کی تھی، جس میں شہر کی متعدد مساجد کے آئمہ، مدارس کے اساتذہ اور دیگر دانشوروں نے بھی شرکت کی تھی۔
سبھی نے ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے سب سے پہلے حکومت ہند سے مطالبہ کرنا ضروری سمجھا ہے کہ بھارت کے امن پسند شہری کو مشکل میں ڈالنے بچایا جائے اور اس پر لگام لگائی جائے۔
مزید پڑھیں:۔'بیمار کے علاج میں زکوٰة،فطرہ خرچ کریں'
بہرحال نبیرۂ اعلیٰ حضرت مولانا توصیف رضا خاں نے واضح کیا ہے کہ اس بل کا نام ”محمدی بل“ رکھا جانا صرف ہماری تجویز ہے۔ اگر حکومت بل کے حوالے سے کسی دوسرے نام پر اتفاق کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مذہبی پیشواؤں کے خلا ف نعرے بازی، نازیبا الفاظ کا استعمال اور جارحانہ تبصرہ کرنے والوں کے خلاف سخت اور عبرتناک سزاؤں کی حکمت عملی تیار ہونی چاہیے۔