نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ہفتہ کو دہلی یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ وقت کے ساتھ خود کو بدلے اور ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ دنیا میں ایک منفرد مقام بنائے۔مرمو آج دہلی میں دہلی یونیورسٹی کے 99ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کررہی تھیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ دہلی یونیورسٹی ہندوستان کی مالامال ثقافت اور گوناگونیت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ملک اور بیرون ملک ہر شعبے میں دہلی یونیورسٹی کا کچھ حصہ ضرور ہے۔ تاہم کوئی بھی ادارہ محض اپنی پرانی شان و شوکت پر قائم نہیں رہ سکتا۔ آج کی تیز رفتار تبدیلیوں کی دنیا میں ایک ادارے کو خود کو مسلسل نئے سرے سے بنانا ہوگا۔ دہلی یونیورسٹی کی برادری کو مہارت کے پیمانے پر ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کی رہنمائی کرنے کا فرض نبھانا چاہئے اور اس طرح اسے عالمی سطح پر بہترین کارکردگی اور موازنہ کرنے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ایک نمایاں مقام حاصل کرنا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں تمام زبانوں اور ثقافتوں کا احترام اور خیر مقدم ضرور کرنا چاہیے لیکن ہمیشہ اپنی جڑوں سے جڑے رہنا چاہیے۔ احیاء اور تخلیقی صلاحیتیں جڑوں سے ہی آتی ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی سرزمین سے جڑے رہتے ہوئے دنیا بھر میں دستیاب بہترین علم حاصل کرنے کے گاندھی جی کے مشورے پر عمل کریں۔طلباء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کی پہلی لڑکی ہیں جو تعلیم کے لیے شہر گئی ہیں۔ ان کے ہم جماعتوں میں بھی بہت سے ایسے طالب علم ہوں گے جن کے خاندان یا گاؤں کا کوئی بھی فرد ان سے پہلے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل نہیں کر سکا ہوگا۔ ایسے طلباء بہت ہونہار اور محنتی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بڑے جوش و خروش کے ساتھ یونیورسٹی آتے ہیں۔ بعض اوقات وہ 'احساس کمتری' کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی حساس معاشرے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ یہ اساتذہ اور دیگر طلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے پہلی نسل کے یونیورسٹی کے طلباء کی حوصلہ افزائی کریں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں کچھ بنیادی مسائل پر توجہ دینی چاہیے، مثلاً طالبات کے لیے صاف ستھرے بیت الخلاء کی ضرورت، عالمی معیار کی لیباریٹریز، حقیقی معیاری تعلیم اور معذور افراد کی ضروریات۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی اور تہذیب کے صارفی تصور کی وجہ سے آلودگی، آب و ہوا کی تبدیلی اور طرز زندگی کی بیماریوں کے چیلنجز مزید خوفناک شکل اختیار کر رہے ہیں۔ ہماری پچھلی نسلوں نے بہت اچھے کام کیے ہیں لیکن ان سے کچھ غلطیاں بھی ہوئیں۔ انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ اچھی چیزوں کو آگے بڑھائیں اور غلطیوں کو دور کریں۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ تعلیم کا بنیادی مقصد ایک بہتر انسان بنانا ہے۔ زندگی میں بڑا ہونا اچھی بات ہے لیکن اچھا انسان بننا بہتر ہے۔ مریخ پر زندگی کو دریافت کرنا اچھی بات ہے لیکن اچھی سوچ کے ساتھ زندگی میں خیر و عافیت تلاش کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ایک نیا خواب دیکھیں اور ایک نئے ہندوستان اور ایک نئی دنیا کی تعمیر کے لیے بڑے خواب دیکھیں۔
یو این آئی