دہلی ہائی کورٹ نے احتجاجی کسانوں کو ہٹانے اور دہلی کی سرحد پر نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے مطالبے کو مسترد کردیا۔ عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہونے پر درخواست خارج کردی۔ عرضی کی سماعت چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی صدارت والی بنچ نے کی۔ عدالت نے کہا کہ اس سے قبل کی سماعت کے دوران بھی درخواست گزار کی جانب سے کوئی نہیں آیا۔ تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ امت مہاجن پیش ہوتے رہے۔
احتجاجی کسانوں کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد یہ عرضی ایڈوکیٹ دھننجے جین نے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کی آڑ میں بیٹھے لوگوں کو وہاں سے ہٹایا جائے اور مناسب تعداد میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا جائے۔ عرضی میں کہا گیا کہ 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران دہلی پولیس اور حکومت شرپسندوں کو قابو کرنے میں پوری طرح ناکام رہی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب پورا ملک یوم جمہوریہ منا رہا تھا تو مشتعل کسان ٹریکٹر لے کر لال قلعہ پہنچ گئے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی احتجاج جمہوری طرز پر کیا جائے۔ احتجاج کے دوران تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وہ بھی یوم جمہوریہ کے دن، جو ہمارے لیے فخر کا دن ہے۔ یوم جمہوریہ کے دن ایسا کرکے ہمارے قومی غرور کو شرمندگی میں بدلنے کی کوشش کی گئی۔
مزید پڑھیں: دہلی کی سرحدوں سے ہٹایا گیا تو سرکاری دفاتر میں خیمے لگائیں گے: راکیش ٹکیٹ
درخواست میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آتی ہے، لیکن 26 جنوری کو دونوں ناکام ثابت ہوئے۔ ایسے میں حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بلانے کی ضرورت ہے۔