نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مسلم مردوں میں تعدّدِ ازدواج کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس وپن سانگھی کی سربراہی والی بنچ نے 23 اگست تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ یہ درخواست ایک 28 سالہ مسلم خاتون ریشما نے دائر کی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسلمان مردوں کے لیے بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کرنا غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم مردوں میں تعدّدِ ازدواج کا رواج ایک ظالمانہ عمل ہے اور یہ خواتین کی توہین ہے۔ Petition Against Polygamy
- مزید پڑھیں:۔ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لیے عدالت میں عرضی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں تعدد ازدواج کی شریعت میں اجازت دی گئی ہے۔ یہ غیر معمولی حالات پہلی بیوی کی بیماری یا بانجھ پن ہو سکتے ہیں۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ بھی اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو آئینی بنچ کو بھیج دیا ہے۔ واضح رہے کہ درخواست گزار نے جنوری 2019 میں دہلی میں مسلم پرسنل لاء کے تحت محمد شعیب خان سے شادی کی تھی۔ اس کا ایک 11 ماہ کا بچہ بھی ہے۔ اس کے شوہر نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ زندگی بھر کسی اور سے شادی نہیں کرے گا۔ اب اس کا شوہر اسے طلاق دے کر دوسری شادی کرنا چاہتا ہے۔