ETV Bharat / bharat

دہلی ہائی کورٹ میں فسادات کے الزام میں گرفتار 5 افراد کی ضمانت منظور - دہلی فسادات کے ایک کیس میں پانچ ملزمان کی ضمانت منظور کرلی

دہلی ہائیکورٹ نے جمعہ کو دہلی فسادات کے ایک کیس میں پانچ ملزمان کی ضمانت منظور کرلی، جسٹس سبرامنیم پرساد نے محمد عارف، شاداب احمد، فرقان صالحین اور تبسم کی ضمانت منظور کی ہے، دفاعی وکیل دنیش تواری نے اس بات کی تصدیق کی ہے جو اس کیس میں فرقان اور صالحین کی نمائندگی کر رہے تھے۔

دہلی ہائی کورٹ میں فسادات کے الزام میں گرفتار 5 افراد کی ضمانت منظور
دہلی ہائی کورٹ میں فسادات کے الزام میں گرفتار 5 افراد کی ضمانت منظور
author img

By

Published : Sep 3, 2021, 8:21 PM IST

عدالت کے روبرو پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو گرافی کے ذریعے ملزمان کی شناخت کا کام ایک مشکل عمل ہے'۔ راجو نے کہا کہ 'اگر کسی شخص کی شناخت ہوتی ہے تو یہ بوگس ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہجوم کا حصہ نہیں تھے'۔

اس تعلق سے دہلی پولیس نے چہرہ پہچاننے والے سافٹ وئیر کا سہارا لیا، دلیل دی گئی کہ جرائم کی نوعیت اور ہیلٹر سکیلٹر چلانے والوں کی تعداد کے پیش نظر ویڈیو گرافی میں ملزم کی تصاویر کو ریکارڈ نہیں کیا ہوگا۔
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے کہاکہ 'شناخت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں معاف نہیں کیا جا سکتا۔اس کے بعد عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ، لوگ معافی نہیں مانگ رہے ہیں، لوگ ضمانت مانگ رہے ہیں'۔ اے ایس جی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ'موجودہ کیس آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت درج ہوا اور یہ کوئی سادہ معاملہ نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ 'سنگین جرم میں، خاص طور پر سزائے موت کے ساتھ، ضمانت نہیں دی جانی چاہئے'۔
مزید پڑھیں: عمر خالد کے خلاف دائر چارج شیٹ ٹی وی کی اسکرپٹ معلوم ہوتی ہے
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے مزید کہا کہ 'پورا واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا اور واقعہ سے ایک یا دو دن پہلے میٹنگ منعقد کی گئی تھی'۔

عدالت کے روبرو پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو گرافی کے ذریعے ملزمان کی شناخت کا کام ایک مشکل عمل ہے'۔ راجو نے کہا کہ 'اگر کسی شخص کی شناخت ہوتی ہے تو یہ بوگس ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہجوم کا حصہ نہیں تھے'۔

اس تعلق سے دہلی پولیس نے چہرہ پہچاننے والے سافٹ وئیر کا سہارا لیا، دلیل دی گئی کہ جرائم کی نوعیت اور ہیلٹر سکیلٹر چلانے والوں کی تعداد کے پیش نظر ویڈیو گرافی میں ملزم کی تصاویر کو ریکارڈ نہیں کیا ہوگا۔
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے کہاکہ 'شناخت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں معاف نہیں کیا جا سکتا۔اس کے بعد عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ، لوگ معافی نہیں مانگ رہے ہیں، لوگ ضمانت مانگ رہے ہیں'۔ اے ایس جی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ'موجودہ کیس آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت درج ہوا اور یہ کوئی سادہ معاملہ نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ 'سنگین جرم میں، خاص طور پر سزائے موت کے ساتھ، ضمانت نہیں دی جانی چاہئے'۔
مزید پڑھیں: عمر خالد کے خلاف دائر چارج شیٹ ٹی وی کی اسکرپٹ معلوم ہوتی ہے
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو نے مزید کہا کہ 'پورا واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا اور واقعہ سے ایک یا دو دن پہلے میٹنگ منعقد کی گئی تھی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.