ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات: ایک اور مسلم نوجوان کی رہائی

چاند محمد کو چاند باغ سے مارچ 2020 میں شاہد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔شروعات میں چاند محمد کو معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے جب معلوم ہوا تو انہیں جیل بھیجا جا چکا تھا.

فرقہ وارانہ فساد
فرقہ وارانہ فساد
author img

By

Published : Oct 10, 2021, 2:48 AM IST

Updated : Oct 10, 2021, 6:24 AM IST


شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق ان میں 40 مسلمان تھے وہیں 75 فیصد سے زائد مکانات اور دکانیں بھی مسلمان کی لوٹی اور جلائی گئی تھی. پولیس کے ذریعے جاری ان اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ فساد مسلمانوں کے خلاف تھا جبکہ پولیس اس کا ذمہ دار مسلمانوں کو ہی مانتی ہے. البتہ عدالت میں پولیس اسے ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

فرقہ وارانہ فساد

دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار متعدد مسلم نوجوان عدالت سے ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں کیونکہ پولیس عدالت میں ان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔ ایسے ہی ایک شخص سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی جنہیں چاند باغ کے رہنے والے شاہد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا.

چاند محمد کو چاند باغ سے مارچ 2020 میں شاہد کے قتل میں گرفتار کیا گیا تھا شروعات میں چاند محمد کو معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے جب معلوم ہوا تو انہیں جیل بھیجا جا چکا تھا.

چاند محمد بتاتے ہیں کہ جب شاہد کا قتل ہوا تب وہ چاند باغ میں نہیں تھے۔ اس لیے نہ تو ان کی کوئی تصویر پولیس کے پاس ہے اور نہ ہی ان کی کوئی ویڈیو یا لوکیشن انہیں محض مسلمان ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔

چاند محمد کا کہنا ہے کہ وہ کیوں کسی مسلمان کا قتل کریں گے جبکہ پولیس کے مطابق یہ فساد ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تھا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہد کا قتل موہن نرسنگ ہوم کی چھت سے گولیاں چلانے والوں نے کیا ہے. کیونکہ شاہد کی سینہ میں گولی لگنے سے موت ہوئی تھی.

چاند محمد 19 ماہ کے بعد جیل سے ضمانت پر رہا ہو کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔
مزید پڑھیں:

دہلی فسادات: گرفتار مسلم نوجوانوں کی قانونی امداد

ان کے مطابق ان 19 ماہ کے دوران ان کے خاندان کو بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس مشکل وقت میں جمعیت علماء ہند اور ایڈووکیٹ سلیم ملک نے بہت ساتھ دیا جس کی وجہ سے وہ آج اپنے بچوں کے ساتھ ہیں.



شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق ان میں 40 مسلمان تھے وہیں 75 فیصد سے زائد مکانات اور دکانیں بھی مسلمان کی لوٹی اور جلائی گئی تھی. پولیس کے ذریعے جاری ان اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ فساد مسلمانوں کے خلاف تھا جبکہ پولیس اس کا ذمہ دار مسلمانوں کو ہی مانتی ہے. البتہ عدالت میں پولیس اسے ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

فرقہ وارانہ فساد

دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار متعدد مسلم نوجوان عدالت سے ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں کیونکہ پولیس عدالت میں ان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔ ایسے ہی ایک شخص سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی جنہیں چاند باغ کے رہنے والے شاہد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا.

چاند محمد کو چاند باغ سے مارچ 2020 میں شاہد کے قتل میں گرفتار کیا گیا تھا شروعات میں چاند محمد کو معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے جب معلوم ہوا تو انہیں جیل بھیجا جا چکا تھا.

چاند محمد بتاتے ہیں کہ جب شاہد کا قتل ہوا تب وہ چاند باغ میں نہیں تھے۔ اس لیے نہ تو ان کی کوئی تصویر پولیس کے پاس ہے اور نہ ہی ان کی کوئی ویڈیو یا لوکیشن انہیں محض مسلمان ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔

چاند محمد کا کہنا ہے کہ وہ کیوں کسی مسلمان کا قتل کریں گے جبکہ پولیس کے مطابق یہ فساد ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تھا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہد کا قتل موہن نرسنگ ہوم کی چھت سے گولیاں چلانے والوں نے کیا ہے. کیونکہ شاہد کی سینہ میں گولی لگنے سے موت ہوئی تھی.

چاند محمد 19 ماہ کے بعد جیل سے ضمانت پر رہا ہو کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔
مزید پڑھیں:

دہلی فسادات: گرفتار مسلم نوجوانوں کی قانونی امداد

ان کے مطابق ان 19 ماہ کے دوران ان کے خاندان کو بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس مشکل وقت میں جمعیت علماء ہند اور ایڈووکیٹ سلیم ملک نے بہت ساتھ دیا جس کی وجہ سے وہ آج اپنے بچوں کے ساتھ ہیں.


Last Updated : Oct 10, 2021, 6:24 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.