وارانسی، اورنگ آباد، بھوپال، گیا اور رانچی سمیت ملک کے گیارہ امبارکیشن سنٹرز Hajj Embarkation Points سے حج پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ مرکزی حکومت کا فیصلہ برقرار رہنے کی صورت میں عازمین حج کی کثیر تعداد کو سخت پریشانی سے دوچار ہونا پڑے گا۔ مذکورہ شہروں کے ہوائی اڈوں سے مضافات کے اضلاع کے ہزاروں عازمین سفر حج کے لئے روانہ ہوتے رہے ہیں۔
اس معاملے میں مرکزی حج کمیٹی کے سابق رکن و آل انڈیا حج سیوا سمیتی کے سابق صدر حافظ نوشاد اعظمی نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ اپنے فیصلے کو واپس نہ لینے کی صورت میں انہوں نے مرکز کے خلاف احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حافظ نوشاد اعظمی نے مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کی کارکردگی پر شدید تنقید کی۔ انہوں نےکہا کہ وزارت کے وزیر موصوف حج ایکٹ کے بر خلاف آزادانہ طور پر فیصلے لے رہے ہیں۔
حافظ نوشاد اعظمی کے مطابق چند ماہ قبل ممبئی میں مستقل حج ہاؤس کی شاندار عمارت ہونے کے باوجود کروڑوں روپے برباد کر کے مرکزی حج کمیٹی کا عارضی دفتر قائم کرنا اس کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Haj 2022: حج- 2022 کے لیے سرکاری اعلان نومبر کے پہلے ہفتے متوقع
عازمین حج کی سبسڈی ختم کرنے کے بعد اس مد کا تقریبا 685 کروڑ مرکزی حکومت کے خزانے میں جمع ہے۔ اس کے استعمال کے سوال پر حافظ نوشاد اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ رقم مسلمانوں کی تعلیمی ترقی پر خرچ ہونی چاہئے تھی لیکن مرکزی حکومت نے سال 2017 سے اب تک ایک بھی پیسہ اقلیتی طبقہ کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کیا بلکہ اس رقم کو خرد برد کرنے میں مصروف ہے۔
حافظ نوشاد اعظمی نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔