حرمین شریفین میں نماز تراویح 20 رکعت کے بجائے 10 رکعت جماعت سے پڑھائے جانے پر دارالعلوم دیوبند نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے نئے ترجمان اشرف عثمانی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو کرتے ہوئے درالعلوم کے موقف کا واضح کیا۔ Darul Uloom Objection on 10 Rakat Taraweeh
ادارہ کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہاکہ حرمین شریفین پورے عالم کے تمام مسلمانوں کا مرکز محبت وعقیدت ہے، ان مقامات مقدسہ میں ہمیشہ سے باجماعت نماز تراویح 20 رکعات تراویح ہوتی رہی ہیں۔ حکومت سعودی عربیہ نے گذشتہ دو برسوں میں کووڈ بحران کے حوالہ سے رکعات کی تعداد میں تخفیف کی اور منش 10رکعات نماز تراویح پر اکتفا کیا، اس وقت بھی دارالعلوم دیوبند نے اس سلسلہ میں ایک مکتوب مورخه 28 اپریل 2021 کو حکومت سعودی عربیہ کو ارسال کیا تھا جس میں مذکورہ تخفیف کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔'
الحمد للہ! اب ساری دنیا کوڈ بحران سے نکل چکی ہے، ہر جگہ پابندیاں اور تحدیدات کا سلسلہ ختم ہوتا جا رہا ہے، سعودی عربیہ میں بھی کووڈ کی تمام پابندیاں ختم کی جارہی ہیں اس کے باوجود حرمین شریفین میں 20/ رکعات پر عمل کے بجائے 10 رکعات نماز تروایح پڑھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے جو بلاشبہ سوہان روح ہے۔ حرمین شریفین میں دیگر حق پرست مسالک اور مکاتب فکر کا خیال نہ رکھنا اور صرف کسی ایک تخت رخ پر عمل پیرا ہونا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے، اس لیے ہم سعودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سابقہ معمول کے مطابق حرمین شریفین میں 20 رکعات نماز تراویح کی سنت کو فوری طور پر جاری کرے۔ چونکہ سعودی حکومت کے اس ناروا طر زعمل سے برصغیر ہند و پاک اور دنیا کے بہت سے زائرین کو ذہنی اذیت کا سامنا ہے اس لیے بعجلت ممکنہ اس جانب توجہ دی جائے۔'
مولانا عبدالخالق مدراسی نے دیگر ملی تنظیموں کو بھی اس مسئلہ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ سعودی سفارتخانہ کے ذریعے حکومت سعودی عربیہ کو اس بابت میمورنڈم بھیجے جائیں۔'
مزید پڑھیں: