مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلم اور غیر مسلم سبھی لوگ اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں، لیکن مخلوط تعلیم سے اپنی بچیوں کو بچائیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کو بے حیائی اور فحاشی سے بچانے کے لیے لڑکیوں اور لڑکوں کو الگ الگ اداروں میں تعلیم دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فحاشی اور بے حیائی کسی مذہب کا حصہ نہیں ہے، ہر مذہب میں اس کی سخت ممانعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال سے معاشرے میں بد حیائی پھیلتی ہے، اسلئے میں اپنے غیر مسلم بھائیوں سے کہوں گا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو مخلوط تعلیم سے بچائیں۔
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے لیے الگ تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ تاہم مولانا ارشد مدنی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند شریعت کی اسلامیہ کی روشنی ہمیشہ تعلیم نسواں کی ضرورت اور اہمیت کو پیش نظر رکھتا ہے لیکن وہ مخلوط تعلیم سے نہ صرف گریز کرتاہے بلکہ سماج کو اس سے بچنے کی بھی تلقین کرتا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے میڈیا ترجمان اشرف عثمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے ہمیشہ بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے مساوی مواقع دینے کی حمایت کی ہے اور شریعت کے مطابق بچیوں کو بھی بہترین تعلیم سے زیور سے آراستہ کرنے پر زور دیتا ہے لیکن مخلوط تعلیم کی گنجائش اسلام میں نہیں ہے۔ اسلئے دارالعلوم دیوبند نے ہمیشہ مخلوط تعلیم سے سماج کو بچنے کا مشورہ دیا ہے۔
جمعیة علماء یوتھ کلب کے ضلع صدر مولانا محمود صدیقی بھی مولانا سید ارشد مدنی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کو بہتر تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے، لیکن سماج میں پھیل رہی برائیوں اور قسم قسم کے فحش واقعات کو روکنے لئے مخلوط تعلیم سے بچنا نہایت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:
جمعیۃ علماء ہند کی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں مختلف مسائل پر غور وخوض
انہوں نے کہا کہ بچیوں کو گرلز اداروں میں ہی تعلیم دیں اور الگ سے ایسے اداروں کا قیام کیا جائے تاکہ سماج میں پھیل رہی برائیوں کو روکا جاسکا۔