ETV Bharat / bharat

اسلام یا عیسائیت قبول کرنے والے دلت کو کوٹہ نہیں ملے گا: وزیر قانون

وزیر قانون روی شنکر پرساد نے راجیہ سبھا میں واضح کیا کہ اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے بعد دلت ریزرویشن سے محروم ہو جائیںگے۔ کیونکہ انکے مطابق ’’دلتوں کا اسلام یا عیسائیت کو قبول کرنا دیگر افراد کے مقابلے میں ہندومت کو قبول کرنے سے بالکل مختلف ہے۔‘‘

اسلام یا عیسائیت قبول کرنے والے دلت کو کوٹہ نہیں ملے گا: وزیر قانون
اسلام یا عیسائیت قبول کرنے والے دلت کو کوٹہ نہیں ملے گا: وزیر قانون
author img

By

Published : Feb 13, 2021, 1:05 PM IST

وزیر قانون روی شنکر پرساد نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے بعد دلت ریزرویشن کا دعوی نہیں کر سکتا۔ اور اس (مذہب کی تبدیلی) سے یہ شخص پارلیمانی یا اسمبلی انتخابات میں شیڈول کاسٹ (ایس سی) کے لئے مخصوص سیٹوں پر ریزرویشن کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے بھی محروم ہوجائے گا۔

بی جے پی ممبر جی وی ایل نرسمہا رائو کے ایک سوال کے جواب میں پرساد نے واضح کیا کہ جو لوگ ہندو، سکھ یا بدھ مذہب اختیار کرتے ہیں وہ شیڈول کاسٹ کے لیے رکھی گئی نشستوں پر انتخابات لڑنے اور دیگر ریزرویشن فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ انہوں نے مخصوص حلقوں سے انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کے پہلو پر مزید وضاحت کی۔

پرساد نے مزید کہا کہ آئین کے پیرا 3 (شیڈولڈ کاسٹ) کے مطابق کوئی بھی شخص جو ہندو، سکھ یا بدھ مذہب کے علاوہ کوئی اور مذہب اختیار کرتا ہے وہ شیڈول کاسٹ کا رکن نہیں سمجھا جائے گا۔ تاہم وزیر نے واضح کیا قانون میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جس سے ایس سی/ ایس ٹی افراد کے اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے بعد انہیں پارلیمانی یا اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں؛ نرملا سیتا رمن بجٹ پر پارلیمنٹ میں جواب دیں گی

سنہ 2015 میں عدالت عظمی نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بار جب کوئی شخص ہندو مذہب کو ترک کرکے عیسائی یا مسلمان ہو جاتا ہے تو ہندو مذہب کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشرتی اور معاشی معذوری بھی ختم ہوجاتی ہے اور اس لئے اب ایسے شخص کو تحفظات کی ضرورت نہیں ہے اور تبدیلی مذہب کے باعث اسے شیڈول کاسٹ کا ممبر نہیں سمجھا جائے گا۔

پرساد نے اپنے جواب میں یہ واضح کیا کہ دلتوں کا اسلام یا عیسائیت کو قبول کرنا دیگر افراد کے مقابلے میں ہندو مت کو قبول کرنے سے بالکل مختلف ہے۔

وزیر قانون روی شنکر پرساد نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے بعد دلت ریزرویشن کا دعوی نہیں کر سکتا۔ اور اس (مذہب کی تبدیلی) سے یہ شخص پارلیمانی یا اسمبلی انتخابات میں شیڈول کاسٹ (ایس سی) کے لئے مخصوص سیٹوں پر ریزرویشن کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے بھی محروم ہوجائے گا۔

بی جے پی ممبر جی وی ایل نرسمہا رائو کے ایک سوال کے جواب میں پرساد نے واضح کیا کہ جو لوگ ہندو، سکھ یا بدھ مذہب اختیار کرتے ہیں وہ شیڈول کاسٹ کے لیے رکھی گئی نشستوں پر انتخابات لڑنے اور دیگر ریزرویشن فوائد حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ انہوں نے مخصوص حلقوں سے انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کے پہلو پر مزید وضاحت کی۔

پرساد نے مزید کہا کہ آئین کے پیرا 3 (شیڈولڈ کاسٹ) کے مطابق کوئی بھی شخص جو ہندو، سکھ یا بدھ مذہب کے علاوہ کوئی اور مذہب اختیار کرتا ہے وہ شیڈول کاسٹ کا رکن نہیں سمجھا جائے گا۔ تاہم وزیر نے واضح کیا قانون میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جس سے ایس سی/ ایس ٹی افراد کے اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے بعد انہیں پارلیمانی یا اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں؛ نرملا سیتا رمن بجٹ پر پارلیمنٹ میں جواب دیں گی

سنہ 2015 میں عدالت عظمی نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بار جب کوئی شخص ہندو مذہب کو ترک کرکے عیسائی یا مسلمان ہو جاتا ہے تو ہندو مذہب کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشرتی اور معاشی معذوری بھی ختم ہوجاتی ہے اور اس لئے اب ایسے شخص کو تحفظات کی ضرورت نہیں ہے اور تبدیلی مذہب کے باعث اسے شیڈول کاسٹ کا ممبر نہیں سمجھا جائے گا۔

پرساد نے اپنے جواب میں یہ واضح کیا کہ دلتوں کا اسلام یا عیسائیت کو قبول کرنا دیگر افراد کے مقابلے میں ہندو مت کو قبول کرنے سے بالکل مختلف ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.