بھارت میں کورونا کی دوسری لہر نے ایسی قیامت مچائی کہ پوری دنیا کی نظریں بھارت پر مبذول ہوگئیں۔ کئی ممالک کی جانب سے بھارت کے لیے امداد آچکی ہے، تاہم اب دوسری لہر کے بعد تیسری لہر کے اندیشہ کے تحت حکومت کے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔ سمجھا جارہا ہے کہ پہلی لہر نے ضعیفوں کو اپنا لقمہ بنایا تھا تو دوسری لہر نے نوجوانوں کو متاثر کیا ہے، مگر تیسری لہر خاص طور پر بچوں پر اثر انداز ہوکر ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ایسی صورتحال میں مہاراشٹر حکومت نے پہلے ہی کورونا کی تیسری لہر کے اندیشہ کے پیشِ نظر تیاریاں شروع کردی ہے۔ بچوں کو انفیکشن کے پھیلنے سے بچانے کے لئے مہاراشٹر میں چائلڈ کووڈ سینٹرس اور پیڈیاٹرک ٹاسک فورس قائم کیے جارہے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر صحت راجیش ٹوپے کے مطابق کورونا کی 'تیسری لہر 18 برس سے کم عمر بچوں کے لئے مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔ ہم کووڈ والے بچوں کی دیکھ بھال کے لئے چلڈرن کووڈ کیئرسینٹر بنا رہے ہیں۔ جس کے تحت بچوں کے لیے علاحدہ وینٹی لیٹر، بستر اور دیگر طبی سہولیات مہیا کریں گے۔
وزیر نے یہ بھی کہا کہ کووڈ سے متاثرہ بچوں کو اپنی والدہ کے ساتھ رہنے کی اجازت ہوگی۔ انہیں خصوصی پیڈیاٹرک وینٹی لیٹر کی بھی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے خصوصی طور پر 'پیڈیاٹرک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ تیسری لہر اگرچہ کہ چھوٹے بچوں کو زیادہ متاثر کرے گی تاہم اگر بچہ مثبت پاتا جاتا ہے تو وہ تنہا نہیں رہ سکتا۔ ماں کو وہاں بچے کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ راجیش ٹوپے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی موجودگی میں ہونے والی میٹنگ میں ان اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کے چیف سائنسی مشیر کے وجے راگھون کے مطابق کورونا وائرس کی تیسری لہر آنا یقینی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پہلی لہر نے بوڑھوں کو، دوسری لہر نے نوجوانوں کو متاثر کیا ہے، اب یہ آنے والی تیسری لہر بچوں کے لئے مہلک ہوسکتی ہے۔ حکومت کے مطابق ان ہی سب اندیشوں اور خدشات کے تحت پہلے ہی تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں۔