ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے فجر کی اذان پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'صبح کی اذان سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اس سے سادھنا بھی ٹوٹ جاتی ہے۔ اس آواز سے سب کی نیندیں خراب ہوجاتی ہیں۔ گھروں میں کچھ مریض ہوتے ہیں جن کو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔'
ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ 'صبح 5 بج کر کچھ منٹ پر بہت تیز آوازیں آتی ہیں، وہ آوازیں مسلسل آتی رہتی ہیں۔ اس آواز سے سب کی نیندیں اُڑ جاتی ہیں۔ کچھ مریض ہوتے ہیں جن کو اس سے پریشانی بھی ہوتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ یہ وقت باباؤں اور سنیاسیوں کی سادھنا کا بھی ہوتا ہے۔ اس وقت آذان سے ان کا روحانی عمل درہم برہم ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Pragya Singh Thakur: اسکول سے متصل مسجد میں نمازیوں کے آنے پر اعتراض
رکن پارلیمان نے کہا کہ باباؤں اور سنتوں کی پوجا کا وقت بھی صبح کا ہے۔ آرتی کا وقت بھی وہی ہے لیکن ہمیں ان لاؤڈ سپیکر کی آواز کو زبردستی سننا پڑتا ہے۔ جب ہم اونچی آواز میں سنکھ بجاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہمارے اسلام میں اسے جائز نہیں سمجھا جاتا۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی ایم پی پرگیہ ٹھاکر نے اسکول کے میدانوں میں پڑھائی جانے والی نماز پر اعتراض کیا تھا۔