دہلی: حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 5 برس کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ جس کے بعد پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے متعلق سیاست تیز ہو گئی ہے۔ بی جے پی مسلسل پی ایف آئی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ Salman Khurshid on PFI Ban
ایسے میں کانگریس کے سینیئر رہنما اور معروف وکیل سلمان خورشید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف آئی پر جو الزام ہے، اس کو کہیں نہ کہیں شدت پسند اور فرقہ وارانہ خیالات سے جوڑا گیا ہے اور کانگریس ہمیشہ سے ہی فرقہ وارانہ خیالات کی مذمت کرتی آ رہی ہے اور جو بھی اس خیالات کا حامی ہے چاہے وہ اکثریت میں ہوں یہ اقلیت میں، ہم اسے بنیادی طور پر نکارتے ہیں۔
سلمان خورشید نے یہ بھی کہا کہ اب پی ایف آئی پر جو الزام لگا ہے اس کی حقیقت کیا ہے، تفتیش میں سامنے آئے گی تب دیکھنا ہوگا کہ الزام صحیح ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الزام لگانا اور پابندی عائد کرنا یہ دونوں ہی مختلف باتیں ہیں۔ البتہ انہوں نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بھارت میں تمام جرائم کے کیسز میں محض 6 فیصد مجرم ہی سزا کے حقدار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Sufi Islamic Board Welcomes Ban on PFI صوفی اسلامک بورڈ گجرات نے پی ایف آئی پر پابندی کا خیر مقدم کیا
پی ایف آئی پر پابندی کی مخالفت کے ایک سوال کے جواب میں سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے کہا کہ ہر ایک انسان کے لیے ہر کوئی آواز نہیں اٹھاتا لیکن کہیں نہ کہیں آپ کا ایک دائرا ہوتا ہے جو آپ کے لیے آواز بلند کرتا ہے، اس لیے پی ایف آئی کا بھی ایسا ہی کوئی دائرا ہوگا جو پی ایف آئی کے لیے آواز بلند کرے گا۔