ETV Bharat / bharat

سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ معاملات میں دو گنا اضافہ: سرکاری اعداد و شمار - فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو( این سی آر بی) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 857 واقعات درج کیے گئے۔

سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ معاملات میں دو گنا اضافہ
author img

By

Published : Sep 17, 2021, 2:13 PM IST

تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات سے متعلق معاملات سنہ 2019 کے مقابلے میں دوگنے زیادہ درج کیے گئے۔ حالانکہ گزشتہ سال پورا ملک کووڈ جیسی وبائی مرض سے جنگ لڑ رہا تھا۔

مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو( این سی آر بی) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 857 واقعات درج کیے گئے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 میں بھارت نے ریاستوں اور مرکزی کے زیر انتظام علاقوں میں 438 ایسے معاملات درج کیے گئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 512 تھی۔

رپورٹ میں این آر سی بی نے کہا کہ ملک میں کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے 25 مارچ 2020 سے 31 مئی 2020 تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ تھا، اس دوران نقل و حمل کی بہت محدود پیمانے پر اجازت دی گئی تھی۔

سال 2020 کے جنوری اور فروری ماہ کے دوران شہریت قوانین اور شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف کئی مظاہرے کیے گئے تھے، جبکہ مارچ میں وبائی مرض کے پھیلاؤ کی شروعات ہوئی۔

اعداد وشمار کے مطابق سنہ 2020 میں 'ذات پات پر مبنی فسادات' سے متعلق 736 معاملات سامنے آئے تھے، جو 2019 میں 492 اور سنہ 2018 میں 656 تھے۔سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق 167 معاملات درج کیے گئے، جو سنہ 2019 میں 118 اور سنہ 2018 میں209 سے کم تھے۔

این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020 میں ملک بھر میں 'عوامی سکون کے خلاف جرائم' کے کل 71 ہزار 107 مقدمات درج کیے گئے ، جو 2019 میں درج کیے گئے 63 ہزار 262 معاملات سے 12.4 فیصد زیادہ ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کے خلاف جرائم کی تعداد میں کمی آئی ہے۔اس کے علاوہ چوری، ڈکیتی کے معاملات کی تعداد میں کمی آئی ہے، جبکہ کووڈ کے دوران نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں سرکاری ملازم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے معاملات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان کے خلاف آئی پی سی 188 کے تحت مقدمات درج کیا گیا ہے۔

تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات سے متعلق معاملات سنہ 2019 کے مقابلے میں دوگنے زیادہ درج کیے گئے۔ حالانکہ گزشتہ سال پورا ملک کووڈ جیسی وبائی مرض سے جنگ لڑ رہا تھا۔

مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو( این سی آر بی) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 857 واقعات درج کیے گئے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 میں بھارت نے ریاستوں اور مرکزی کے زیر انتظام علاقوں میں 438 ایسے معاملات درج کیے گئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 512 تھی۔

رپورٹ میں این آر سی بی نے کہا کہ ملک میں کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے 25 مارچ 2020 سے 31 مئی 2020 تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ تھا، اس دوران نقل و حمل کی بہت محدود پیمانے پر اجازت دی گئی تھی۔

سال 2020 کے جنوری اور فروری ماہ کے دوران شہریت قوانین اور شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف کئی مظاہرے کیے گئے تھے، جبکہ مارچ میں وبائی مرض کے پھیلاؤ کی شروعات ہوئی۔

اعداد وشمار کے مطابق سنہ 2020 میں 'ذات پات پر مبنی فسادات' سے متعلق 736 معاملات سامنے آئے تھے، جو 2019 میں 492 اور سنہ 2018 میں 656 تھے۔سنہ 2020 میں فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق 167 معاملات درج کیے گئے، جو سنہ 2019 میں 118 اور سنہ 2018 میں209 سے کم تھے۔

این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020 میں ملک بھر میں 'عوامی سکون کے خلاف جرائم' کے کل 71 ہزار 107 مقدمات درج کیے گئے ، جو 2019 میں درج کیے گئے 63 ہزار 262 معاملات سے 12.4 فیصد زیادہ ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کے خلاف جرائم کی تعداد میں کمی آئی ہے۔اس کے علاوہ چوری، ڈکیتی کے معاملات کی تعداد میں کمی آئی ہے، جبکہ کووڈ کے دوران نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں سرکاری ملازم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے معاملات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان کے خلاف آئی پی سی 188 کے تحت مقدمات درج کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.