مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں نے پیر کو بھارت بند کی کال دی تھی، جس کے ہر جگہ ملے جلے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی دھرنا و مظاہرہ کررہے کسانوں ، جنہوں نے دہلی کی سرحدوں پر ایک طویل عرصے سے محاذ بنایا ہوا ہے ، نے دارالحکومت کی طرف جانے والی سڑکوں پر صبح میں ٹریفک کو بلاک کردیا ، جس کی وجہ سے دہلی جانے والے مسافر ،دفتر اور کاروبار کیلئے آمد و رفت کرنے والے دوپہر تک جام میں پھنسے رہے، شام چار بجے ٹریفک معمول پر آسکا۔
یونائیٹڈ کسان مورچہ کے بینر تلے 40 تنظیمیں جو پچھلے 10 مہینوں سے کسانوں کی تحریک کی قیادت کر رہی ہے نے دعویٰ کیا کہ "بھارت بند کو تاریخی اور بے مثال حمایت ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Bharat Bandh: جموں میں بھی بھارت بند کے دوران احتجاج
بھارت کے عوام کسانوں کے جائز مطالبات اور کئی علاقوں میں عوام دشمن پالیسیوں پر مودی حکومت کی ہٹ دھرمی ، غیر منصفانہ اور متکبرانہ موقف سے تنگ آچکے ہیں ، اس لیے ملک بھر میں بند کا وسیع پیمانہ پر اثر پڑا ہے۔
اس کے برعکس حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما سدھانشو ترویدی نے کہا کہ بھارت بند کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے 75 اضلاع میں سے 10 اضلاع بھی اس سے متاثر نہیں ہوئے۔
دوسری جانب کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ کسانوں کا عدم تشدد ستیہ گرہ آج بھی برقرار ہے ، لیکن 'استحصال کار سرکار اسے پسند نہیں کرتی۔ اسی لیے آج بھارت بند ہے۔
یو این آئی