بریلی ضلع کو آلودگی سے بچانے کے لیے ڈویژنل ٹرانسپورٹ افسر نے ڈیزل سے چلنے والے آٹو رکشہ کے پرمٹ پر روک لگا دی تھی اور جو آٹو ڈیزل سے چل رہے تھے، اُنہیں شہری علاقوں کو چھوڑ کر دیہی علاقوں میں چلانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اب دیہی علاقے میں چلنے والے متعدد آٹو رکشہ شہر میں چلائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک نظام خراب ہو رہا ہے۔
اس کے لیے منصوبہ بند طریقے سے پیلے رنگ کے آٹو رکشا کو دیہی علاقوں میں اور سبز رنگ کے آٹو رکشا کو شہر میں چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔
آٹو یونین نے الزام لگایا ہے کہ دیہی علاقوں میں چلنے والے پیلے رنگ کے آٹو رکشا کے مالکان آٹو کا رنگ بدل کر سبز رنگ کرانے کے بعد شہری علاقوں میں بے خوف و خطر چلا رہے ہیں۔ یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے چلنے والے آٹو رکشہ کو فوراً بند کیا جانا چاہیے۔
بریلی آٹو ٹیمپو رکشہ ڈرائیور ویلفیئر سوسائٹی نے ضلع مجسٹریٹ مانویندر سنگھ کو ایک شکایت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیہی علاقے میں چلنے والے آٹو رکشہ اب شہر میں رنگ بدل کر چلائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے شہر کا ٹریفک نظام بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
یونین کے مطابق شہر کے لیے صرف 3250 آٹو رکشہ چلانے کے لیے پرمٹ کیے گئے ہیں، جبکہ اس وقت شہر میں تقریباً چھ ہزار سے زائد آٹو رکشہ چلائے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ملیے زہرہ جعفری سے جنہوں نے عربی خطاطی کو زندہ کرنے کا عزم کیا
خاص بات یہ ہے کہ آر ٹی او دفتر سے سنہ 2013ء میں کل 1250 آٹو رکشہ کو دیہی علاقے میں چلانے کا پرمٹ دیا گیا تھا۔ اب وہ بھی پیلے رنگ کو سبز رنگ میں تبدیل کرانے کے بعد شہر میں چلائے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے شہر میں ٹریفک نظام بھی درہم برہم ہو رہا ہے اور جن آٹو رکشہ مالکان کا شہر کا پرمٹ ہے، اُنہیں سواریاں ملنے میں دقتوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس کے علاوہ ڈیزل سے چلنے والے تقریباً 2500 آٹو رکشہ شہر اور دیہی علاقوں میں بے خوف و خطر چل رہے ہیں۔ بریلی آٹو ٹیمپو رکشہ ڈرائیور ویلفیئر سوسائٹی کے ضلع صدر رئیس الدین، جنرل سکریٹری گرودرشن سنگھ اور سکریٹری عظیم الدین نے ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کرکے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔