دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی کوشش کے بعد جامعہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں یونیورسٹی نے واضح کیا کہ 'کلاسز کی معطلی کا بدھ کے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دراصل طلباء اور فیکلٹی ممبران کی درخواست کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تمام کلاسز جمعہ کے دن معطل رہیں۔ تاہم، یونیورسٹی کے تمام دفاتر بشمول شعبہ جات، مراکز اور اسکول معمول کے مطابق کھلے رہے۔
دراصل کچھ طلباء کی جانب سے وزیر اعظم مودی پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم دکھانے کی کوشش کے بعد پولیس نے کئی طلبہ کو ڈٹین کر لیا تھا، جس کے بعد جامعہ کے باہر خوب ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی تھی۔ اس کے بعد وائس چانسلر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عوامی طور پر یوم جمہوریہ کی تیاریوں میں تین دن کافی تھکان بھرے رہے۔ لہذا، ان کے مطالبے پر غور کرتے ہوئے وائس چانسلر نے انہیں تدریس سے ایک دن کی چھٹی دے دی۔ البتہ یونیورسٹی معمول کے مطابق کھلے رہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم کی 'پریکشا پر چرچہ' کی لائیو سٹریمنگ/ٹیلی کاسٹ دکھانے کے لیے یونیورسٹی میں تین مقامات پر انتظامات کیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کویسچن ' کی اسکریننگ کرنے کی کوشش کی گیی تھی، جس کے بعد جامعہ میں جم کر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ بدھ کو متنازع سیریز کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد 70 سے زائد طلبہ کو دہلی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایشا پانڈے کے مطابق 'بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ جامعہ کے اندر طلباء کے ایک گروپ کی طرف سے منعقد کی جانی تھی، جس کی یونیورسٹی انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو مطلع کیا کہ کچھ طلباء سڑکوں پر ہنگامہ کر رہے ہیں اور اس وجہ سے 13 طلباء کو شام 4 بجے کے قریب حراست میں لیا گیا تاکہ علاقے میں امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: BBC Documentary Screening جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر ہنگامہ
اس دوران یونیورسٹی میں کلاسز کو معطل کر دیا گیا تھا اور 25 جنوری کو جے ایم آئی کے گیٹ کے قریب ریپڈ ایکشن فورسز سمیت پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔