ETV Bharat / bharat

بھارتی حدود میں بلا اجازت داخل ہوکر امریکہ نے بھارتی قوانین کی خلاف ورزی کی: چین

author img

By

Published : Apr 12, 2021, 11:10 AM IST

چین نے بغیر اجازت امریکی جنگی جہاز کے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے کے واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ چین نے کہا ہے کہ ”امریکہ نے ہمیشہ عالمی تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ بحر ہند کی اسٹریٹجک پوزیشن کے پیش نظر امریکہ نہ تو آسانی سے وہاں اپنا تسلط ترک کرے گا اور نہ ہی وہ کسی ملک کی تسلط کو برداشت کرے گا”۔ پڑھیئے سینئر صحافی سنجیب کمار بروا کا پورا آرٹیکل۔

بھارتی حدود میں بلا اجازت داخل ہوکر امریکہ نے بھارتی قوانین کی خلاف ورزی کی:چین
بھارتی حدود میں بلا اجازت داخل ہوکر امریکہ نے بھارتی قوانین کی خلاف ورزی کی:چین

چین کی میڈیا نے اتوار کے روز امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز کا بغیر اجازت بھارت کے سمندری حدود میں داخل ہونے کے غیر معمولی واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ چین نے کہا کہ امریکہ نے بھارتی حکام کو مطلع کیے بغیر بھارتی سمندری قوانین کی خلاف ورزی کی اور پھر امریکی بحریہ کی جانب سے اس معاملے میں پریس ریلیز جاری کرکے اس معاملے کو عام بھی کیا۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز امریکہ کہ گائیڈیڈ میزائل ڈیسٹرائیر یو ایس ایس جان پول جونس نے بھارت کے لکشدیپ جزیرے سے تقریباً 130ناٹیکل میل دور بھارت کے خصوصی اقتصادی زون میں بلا اجازت داخل ہوکر فوجی مشق کی۔

سرکاری چینی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور آراء کو بیجنگ حکومت کی جانب سے منظوری ملی تھی، اس لیے انہیں کمیونسٹ پارٹی کے سرکاری موقف کے طور پر لیا جانا چاہیے۔

یاد ہونا چاہیے کہ امریکی بحریہ نے اس واقعہ پر پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے بھارت کے سمندری دعوؤں کو 'ایگزیسیو' (ضرورت سے زیادہ) کہا تھا۔ ان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکہ نے عالمی قوانین کے مطابق بھارت کی اجازت لیے بغیر بھارت کی خصوصی اقتصادی زون میں نیویگیشن کے اپنے حقوق اور آزادی کا استعمال کیا ہے۔

چینی حکومت کی ترجمانی کرنے والی 'گلوبل ٹائمز' کی آرٹیکل میں چینگڈو انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ افئیر کے صدر لانگ شنگچن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ' بھلے ہی امریکہ بھارت کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات میں اضافہ کر رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی بھارت اس علاقے میں امریکہ کے نیویگیشن کی آزادی اور امریکی مفادات کو چیلنج نہیں کرسکتا'۔

آرٹیکل میں بھارتی حکومت کی 'تشویش' کو مزحکہ خیز بتاتے ہوئے لکھا کہ بھارت نے اس واقعہ پر دو دن بعد اپنی تشویش ظاہر کی۔

آرٹیکل میں بی جے پی کے سینئیر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمان سبرامنیم سوامی کے ذریعہ سنیچر کے روز کیے گئے ٹوئیٹ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا گیا تھا کہ تشویش ان لوگوں کی زبان ہے جن کے پاس کچھ ہو۔ چین اور امریکہ کے درمیان بھارت کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے لیکن اسے بھی جاپان کی طرح ایک جونئیر پارٹنر کی حیثیت حاصل ہے'۔

آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہے، "امریکہ نے ہمیشہ عالمی تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ بحر ہند کی اسٹریٹجک پوزیشن کے پیش نظر امریکہ نہ تو آسانی سے وہاں اپنی تسلط ترک کرے گا اور نہ ہی وہ کسی ملک کی تسلط کو برداشت کرے گا۔ اس سے دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک مفادات میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔

مئی 2019 سے بھارت اور چین کے سرحدی علاقوں میں کشیدگی جاری ہے۔ حالانکہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب گشت کرنے والے فوجیوں کے مابین ایک سرحدی تنازعہ اب دھیرے دھیرے کم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

ہندوستان ’اسٹریٹجک خود مختاری‘ کی ایسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جہاں دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کے بجائے قومی مفاد کو بہت زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔جبکہ بہت سارے ماہرین کے مطابق کوڈری لیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ یا کواڈ میں بھارت کی شرکت نے اسے امریکہ کا 'جونئیر پارٹنر'قرار دیا ہے۔حال ہی میں بدھ کے روز بھارت کے چیف آف ڈیفینس جنرل بپن راوت نے اس حوالے سے کہا کہ ' بھارت کا جیو اسٹریٹیجک اسپیکٹرم میں بھارت کا کسی بھی فوجی اتحاد میں شامل نہ ہونے کے فیصلے نے ' اسٹریٹجک خود مختاری' کی پالیسی کو سخت تقویت بخشی ہے۔ہم نے ہمیشہ سے اپنی خود متخاری پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے مساوی شرائط پر اسٹریٹجک شراکت داری کو ترجیح دی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی بار سی ڈی ایس نے ہندوستان کے اسٹریٹجک حصہ داری کو "مغرب میں خلیج فارس سے لے کر مشرق میں ملاکا کے آبنائے تک اور شمال میں وسطی ایشیائی خطے سے لیکر جنوب میں خط استوا کے قریب پھیلے ہوئے ہونے کی نشاندہی بھی کی۔ ”

چین کی میڈیا نے اتوار کے روز امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز کا بغیر اجازت بھارت کے سمندری حدود میں داخل ہونے کے غیر معمولی واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ چین نے کہا کہ امریکہ نے بھارتی حکام کو مطلع کیے بغیر بھارتی سمندری قوانین کی خلاف ورزی کی اور پھر امریکی بحریہ کی جانب سے اس معاملے میں پریس ریلیز جاری کرکے اس معاملے کو عام بھی کیا۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز امریکہ کہ گائیڈیڈ میزائل ڈیسٹرائیر یو ایس ایس جان پول جونس نے بھارت کے لکشدیپ جزیرے سے تقریباً 130ناٹیکل میل دور بھارت کے خصوصی اقتصادی زون میں بلا اجازت داخل ہوکر فوجی مشق کی۔

سرکاری چینی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور آراء کو بیجنگ حکومت کی جانب سے منظوری ملی تھی، اس لیے انہیں کمیونسٹ پارٹی کے سرکاری موقف کے طور پر لیا جانا چاہیے۔

یاد ہونا چاہیے کہ امریکی بحریہ نے اس واقعہ پر پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے بھارت کے سمندری دعوؤں کو 'ایگزیسیو' (ضرورت سے زیادہ) کہا تھا۔ ان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکہ نے عالمی قوانین کے مطابق بھارت کی اجازت لیے بغیر بھارت کی خصوصی اقتصادی زون میں نیویگیشن کے اپنے حقوق اور آزادی کا استعمال کیا ہے۔

چینی حکومت کی ترجمانی کرنے والی 'گلوبل ٹائمز' کی آرٹیکل میں چینگڈو انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ افئیر کے صدر لانگ شنگچن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ' بھلے ہی امریکہ بھارت کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات میں اضافہ کر رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی بھارت اس علاقے میں امریکہ کے نیویگیشن کی آزادی اور امریکی مفادات کو چیلنج نہیں کرسکتا'۔

آرٹیکل میں بھارتی حکومت کی 'تشویش' کو مزحکہ خیز بتاتے ہوئے لکھا کہ بھارت نے اس واقعہ پر دو دن بعد اپنی تشویش ظاہر کی۔

آرٹیکل میں بی جے پی کے سینئیر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمان سبرامنیم سوامی کے ذریعہ سنیچر کے روز کیے گئے ٹوئیٹ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا گیا تھا کہ تشویش ان لوگوں کی زبان ہے جن کے پاس کچھ ہو۔ چین اور امریکہ کے درمیان بھارت کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے لیکن اسے بھی جاپان کی طرح ایک جونئیر پارٹنر کی حیثیت حاصل ہے'۔

آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہے، "امریکہ نے ہمیشہ عالمی تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ بحر ہند کی اسٹریٹجک پوزیشن کے پیش نظر امریکہ نہ تو آسانی سے وہاں اپنی تسلط ترک کرے گا اور نہ ہی وہ کسی ملک کی تسلط کو برداشت کرے گا۔ اس سے دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک مفادات میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔

مئی 2019 سے بھارت اور چین کے سرحدی علاقوں میں کشیدگی جاری ہے۔ حالانکہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب گشت کرنے والے فوجیوں کے مابین ایک سرحدی تنازعہ اب دھیرے دھیرے کم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

ہندوستان ’اسٹریٹجک خود مختاری‘ کی ایسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جہاں دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کے بجائے قومی مفاد کو بہت زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔جبکہ بہت سارے ماہرین کے مطابق کوڈری لیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ یا کواڈ میں بھارت کی شرکت نے اسے امریکہ کا 'جونئیر پارٹنر'قرار دیا ہے۔حال ہی میں بدھ کے روز بھارت کے چیف آف ڈیفینس جنرل بپن راوت نے اس حوالے سے کہا کہ ' بھارت کا جیو اسٹریٹیجک اسپیکٹرم میں بھارت کا کسی بھی فوجی اتحاد میں شامل نہ ہونے کے فیصلے نے ' اسٹریٹجک خود مختاری' کی پالیسی کو سخت تقویت بخشی ہے۔ہم نے ہمیشہ سے اپنی خود متخاری پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے مساوی شرائط پر اسٹریٹجک شراکت داری کو ترجیح دی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی بار سی ڈی ایس نے ہندوستان کے اسٹریٹجک حصہ داری کو "مغرب میں خلیج فارس سے لے کر مشرق میں ملاکا کے آبنائے تک اور شمال میں وسطی ایشیائی خطے سے لیکر جنوب میں خط استوا کے قریب پھیلے ہوئے ہونے کی نشاندہی بھی کی۔ ”

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.