واشنگٹن: امریکی فوج نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے مار گرائے گئے پہلے مشتبہ چینی جاسوس غبارے کا سینسر بحر اوقیانوس سے برآمد ہوا ہے۔ امریکی فوج کی شمالی کمان نے کہا کہ سرچ ٹیموں کو جائے وقوع سے اہم ملبہ ملا ہے جس میں پرائمری سینسر اور الیکٹرانکس کے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔ بی بی سی سے وابستہ امریکی ادارے سی بی ایس نے کہا کہ ملبے سے برآمد ہونے والی اشیاء میں تقریباً 30-40 فٹ کا اینٹینا بھی شامل ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) ان چیزوں کی چھان بین کر رہا ہے جن کے بارے میں امریکہ نے کہاتھا کہ ان کا استعمال حساس فوجی مقامات کی جاسوسی کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ امریکہ نے 4 فروری کو پہلا غبارہ مار گرایا جس کے بعد اب تک تین دیگر اشیاء کوبھی مار گرایا جا چکا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ بلندی پر ملنے والا غبارہ چین سے آیا تھا اور اسے نگرانی کے لیے استعمال کیا گیا تھا، حالانکہ چین کا کہنا تھا کہ یہ صرف موسم کی نگرانی کرنے والا غبارہ تھا جو اپنا راستہ بھٹک گیا تھا۔ پہلے واقعے کے بعد سے امریکی لڑاکا طیارے اب تک الاسکا، کناڈا کے یوکون اورامریکہ-کناڈا کی سرحد پرجھیل ہورون کے اوپر تین اشیاء کو مار گرایا ہے۔
حکام نے بتایا کہ سست رفتار سے چلنے والی نامعلوم اشیاء، سب پہلے غبارے سے چھوٹی، کوفوجی پائلٹوں کے لیے نشانہ بنانا مشکل ہو سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے پیر کو کہا کہ دیگر تینوں اشیاء کو بڑی احتیاط سے مار گرایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ان اشیاء نے زمینی سطح پر لوگوں کے لئے کوئی براہ راست خطرہ پیدا نہیں کیا بلکہ ہماری سیکورٹی فورسز نے ملکی مفاد کے تحفظ کے لیے انہیں تباہ کر دیا۔'
یہ بھی پڑھیں: Chinese spy Balloons بھارت سمیت متعدد ممالک کی چینی غباروں سے جاسوسی کی گئی، رپورٹ
حکام کے مطابق جنوبی کیرولائنا کے اوپر مار گرائے گئے غبارے کا سائز تین بسوں کے برابر تھا، جبکہ الاسکا کے اوپر کی چیز ایک چھوٹی کار کے برابر تھی اوریوکون کے اوپر کی ایک سلنڈر کے برابر۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اس ہفتے کے آخر میں جرمنی کے شہر میونخ میں ایک سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات پر غور کر سکتے ہیں۔ یہ اطلاع کانفرنس کے ذرائع نے پیر کو امریکی میڈیا کو دی۔ ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے اونچائی والے غباروں کے تنازع کے درمیان اپنا دورہ چین منسوخ کر دیا۔ اس دورے کی منصوبہ بندی گزشتہ ہفتے کے اوائل میں کی گئی تھی۔
یواین آئی