ETV Bharat / bharat

India China Land Dispute چین نے اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات پر جنوبی تبت کا دعویٰ کیا

بہت سے ممالک چین کی توسیع پسندانہ پالیسی سے متاثر ہیں۔ چین بھارت کے خلاف بھی یہی پالیسی اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ کئی حربے اپناتا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین نے اپنے علاقوں کے ناموں کی تیسری فہرست جاری کی ہے جس میں اس نے اروناچل پردیش کے 11 مقامات کو بھی شامل کیا ہے۔ China claim 11 places in Arunachal Pradesh as south Tibbet

چین نے اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات پر جنوبی تبت کا دعویٰ کیا
چین نے اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات پر جنوبی تبت کا دعویٰ کیا
author img

By

Published : Apr 4, 2023, 12:52 PM IST

بیجنگ: اروناچل پردیش پر اپنا دعویٰ دوبارہ ظاہر کرنے کے لیے چین نے بھارتی ریاست کے لیے 'چینی، تبتی اور پنین' حروف میں ناموں کی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ چین کی شہری امور کی وزارت نے اتوار کو اروناچل پردیش کے لیے 11 مقامات کے معیاری نام جاری کیے۔ چین کی کابینہ کے جاری کردہ جغرافیائی ناموں کے ضوابط کے مطابق مذکورہ 11 مقامات کو وہ تبت کا جنوبی حصہ شمار کرتے ہیں۔ حکومت کے زیر انتظام گلوبل ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ وزارت نے اتوار کے روز 11 مقامات کے سرکاری ناموں کو درست نقاط کے ساتھ جاری کیا، جن میں دو زمینی علاقے، دو رہائشی علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو دریا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مقامات اور ان کے ماتحت انتظامی اضلاع کے نام بھی درج کیے گئے ہیں۔ چینی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ اروناچل پردیش کے معیاری جغرافیائی ناموں کی یہ تیسری فہرست ہے۔ اروناچل میں چھ مقامات کے معیاری ناموں کی پہلی فہرست 2017 میں جاری کی گئی تھی اور 15 مقامات کی دوسری فہرست 2021 میں جاری کی گئی تھی۔

بھارت نے ماضی میں اروناچل پردیش میں کچھ جگہوں کا نام تبدیل کرنے کے چین کے اقدام کو مسترد کر دیا ہے اور وہ (بھارت) یہ کہتا رہا ہے کہ ریاست (اروناچل پردیش) ہمیشہ سے بھارت کا اٹوٹ حصہ رہی ہے اور ہمیشہ رہے گا اور نام تبدیل کرنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے دسمبر 2021 میں کہا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے اروناچل پردیش میں جگہوں کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش ہمیشہ سے بھارت کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اروناچل پردیش میں جگہوں کے ناموں کی فہرست جاری کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدلتی۔ یہ گلوبل ٹائمز پیپلز ڈیلی گروپ آف پبلیکیشنز کا حصہ ہے، جو چینی کمیونسٹ پارٹی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیں:۔ بھارت - چین تنازع کو حل کرنے پر دونوں ممالک کی فوج میں اتفاق

انہوں نے چینی ماہرین کے حوالے سے کہا کہ ناموں کا اعلان ایک جائز قدم ہے اور یہ کہ جغرافیائی ناموں کو معیاری بنانا چین کا خود مختار حق ہے۔ ناموں کی پہلی فہرست کا اعلان تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے دورہ اروناچل پردیش کے بعد 2017 میں چین نے کیا تھا۔ چین نے ان کے دورے پر کافی تنقید کی تھی۔ دلائی لامہ اروناچل پردیش میں توانگ کے راستے تبت سے فرار ہوئے اور 1950 میں تبت پر چین کے فوجی قبضے کے بعد 1959 میں بھارت میں پناہ لی۔

بیجنگ: اروناچل پردیش پر اپنا دعویٰ دوبارہ ظاہر کرنے کے لیے چین نے بھارتی ریاست کے لیے 'چینی، تبتی اور پنین' حروف میں ناموں کی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ چین کی شہری امور کی وزارت نے اتوار کو اروناچل پردیش کے لیے 11 مقامات کے معیاری نام جاری کیے۔ چین کی کابینہ کے جاری کردہ جغرافیائی ناموں کے ضوابط کے مطابق مذکورہ 11 مقامات کو وہ تبت کا جنوبی حصہ شمار کرتے ہیں۔ حکومت کے زیر انتظام گلوبل ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ وزارت نے اتوار کے روز 11 مقامات کے سرکاری ناموں کو درست نقاط کے ساتھ جاری کیا، جن میں دو زمینی علاقے، دو رہائشی علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو دریا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مقامات اور ان کے ماتحت انتظامی اضلاع کے نام بھی درج کیے گئے ہیں۔ چینی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ اروناچل پردیش کے معیاری جغرافیائی ناموں کی یہ تیسری فہرست ہے۔ اروناچل میں چھ مقامات کے معیاری ناموں کی پہلی فہرست 2017 میں جاری کی گئی تھی اور 15 مقامات کی دوسری فہرست 2021 میں جاری کی گئی تھی۔

بھارت نے ماضی میں اروناچل پردیش میں کچھ جگہوں کا نام تبدیل کرنے کے چین کے اقدام کو مسترد کر دیا ہے اور وہ (بھارت) یہ کہتا رہا ہے کہ ریاست (اروناچل پردیش) ہمیشہ سے بھارت کا اٹوٹ حصہ رہی ہے اور ہمیشہ رہے گا اور نام تبدیل کرنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے دسمبر 2021 میں کہا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے اروناچل پردیش میں جگہوں کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش ہمیشہ سے بھارت کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اروناچل پردیش میں جگہوں کے ناموں کی فہرست جاری کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدلتی۔ یہ گلوبل ٹائمز پیپلز ڈیلی گروپ آف پبلیکیشنز کا حصہ ہے، جو چینی کمیونسٹ پارٹی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیں:۔ بھارت - چین تنازع کو حل کرنے پر دونوں ممالک کی فوج میں اتفاق

انہوں نے چینی ماہرین کے حوالے سے کہا کہ ناموں کا اعلان ایک جائز قدم ہے اور یہ کہ جغرافیائی ناموں کو معیاری بنانا چین کا خود مختار حق ہے۔ ناموں کی پہلی فہرست کا اعلان تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے دورہ اروناچل پردیش کے بعد 2017 میں چین نے کیا تھا۔ چین نے ان کے دورے پر کافی تنقید کی تھی۔ دلائی لامہ اروناچل پردیش میں توانگ کے راستے تبت سے فرار ہوئے اور 1950 میں تبت پر چین کے فوجی قبضے کے بعد 1959 میں بھارت میں پناہ لی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.