ریاست اترپردیش کے ضلع پریاگ راج کی خصوصی ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے 2016 کے مقدمے میں سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے پانچ ساتھیوں کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔ نینی پولیس اسٹیشن میں درج کیس کے مطابق عتیق احمد اپنے ساتھیوں کے ساتھ شوآٹس یونیورسٹی (Sam Higginbottom University of Agriculture, Technology and Sciences) میں داخل ہوئے اور وہاں کے عہدیداروں اور ملازمین کے ساتھ مار پیٹ کی، ساتھ ہی جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔
پریاگ راج کی خصوصی ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے پھولپور کے سابق ایم پی عتیق احمد کے ساتھ ساتھ سراج، نیلو عرف محمد راشد، بالم عرف اختر، نسیم احمد اور محمد فیض کے خلاف کئی دفعات کے تحت الزامات ثابت کیے گئے ہیں۔ 14 دسمبر 2016 کو نینی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے۔ خصوصی ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے جج آلوک کمار شریواستو نے تمام ملزمان کے خلاف سیکشن 147,148,149,323,504,506,427 اور 7 سی ایل ایکٹ کے تحت الزامات طے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ عتیق احمد کے رشتہ دار کو عدالتی حراست میں بھیجا گیا
دسمبر 2016 میں پریاگ راج کے نینی تھانہ علاقے میں واقع شوآٹس یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کے معاملے کے بعد ہی عتیق احمد جیل چلے گئے تھے۔ اس معاملے میں جیل جانے کے بعد 2017 میں اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت آئی اور تب سے عتیق احمد جیل میں ہیں۔