مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر حکمراں جماعت ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر تیسری مرتبہ اقتدار پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش میں ہے تو بی جے پی مرکز کی جانب سے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کی بات کہہ رہی ہے۔
کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، دونوں پارٹیاں اپنی اپنی کھوئی ہوئی زمین دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، لیکن بی جے پی ترقیاتی کاموں، مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں پر مباحثہ سے زیادہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر فکر مند دکھائی دے رہی ہے۔
شمالی 24پرگنہ ضلع کے باراسات علاقے میں مرکزی وزیر گجیندر سنگھ نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی ملک کے لیے ضروری ہے، پارلیمنٹ میں جب ایک بل قانون کی شکل اختیار کر گیا ہے تو ملک کو اسے تسلیم کرنا ہی پڑے گا، .مغربی بنگال اس سے الگ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی نافذ کرنے کے لیے کسی کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ ایک بار نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا تو تمام ریاستی حکومتوں کو اس پر عمل کرنا ہی ہو گا، ہاں اس میں تھوڑی تاخیر ہو سکتی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ممتابنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت دراندازوں کی مدد سے ہی چل رہی، دراندازوان کو ملک بدر کیا جائے گا، دراندازوں کو جس دن ملک بدر کیا جائے گا اس کے بعد سے ترنمول کانگریس کبھی بھی دوبارہ اقتدار میں نہیں آئے گی۔'
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے تحت بنگلہ دین، پاکستان، افغانستان سمیت دوسرے ممالک میں مذہبی تعصب کا شکار ہو کریہاں آنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی۔'
ان ممالک میں 'مذہبی تعصب کا شکار ہونے والے بھارتیوں کو ہی شہریت دی جائے گی، اگر ہم ان کے بارے میں نہیں سوچیں گے تو کون سوچے گا، مرکزی وزیر کے مطابق وزیر اعلی ممتا بنرجی کو ہر چیز میں مسئلہ ہے، وزیراعظم نریندر مودی جو قانون بناتے ہیں ممتابنرجی پہلے اس کی مخالفت کرتی ہیں اس کے بعد اسے قبول کر لیتی ہیں۔'
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے بنگلہ دیشی شہریوں اور روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں بیان دیا تھا۔