وارانسی کی عدالت نے آج گیانواپی مسجد کے احاطے میں مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ 5 میں سے 4 پارٹیوں نے مبینہ شیولنگ کی اے ایس آئی سے سائنسی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کیس کی سماعت گیارہ تاریخ کو مکمل ہوئی تھی۔ مسجد کے فریق نے دلیل دی تھی کہ یہاں ایک چشمہ ہے نہ کہ شیولنگ۔ 5 میں سے 1 ہندو جماعتوں نے مبینہ شیولنگ کی سائنسی جانچ کی مخالفت کی ہے۔ Gyanvapi case: Court rejects plea seeking carbon dating of Shivling
اس معاملے میں ہندو فریق کے وکیل سدھیر ترپاٹھی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کاربن ڈیٹنگ یا کسی اور طریقے سے شیولنگ کی سائنسی جانچ ہونی چاہیے۔ مسجد کمیٹی نے سماعت میں کاربن ڈیٹنگ کی مخالفت کی گئی تھی۔ اس معاملے میں مسجد کے فریق کی دلیل یہ ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم کہ وضوخانہ کو سیل کر دیا جائے، سروے کا حکم سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہو گا۔
مسجد کمیٹی نے اس تناظر میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ شیولنگ کی سائنسی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہندو فریق نے اپنے معاملے میں گیانواپی میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر دیوی دیوتاؤں کی پوجا کا مطالبہ کیا ہے۔ پھر وہ شیولنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ ہندو جماعتیں گیانواپی میں کمیشن کے ذریعے ثبوت جمع کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ کوڈ آف سول پروسیجر میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔
مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ 16 مئی 2022 کو ایڈوکیٹ کمشنر کے سروے کے دوران پائے جانے والے اعداد و شمار پر ابہام ہے اور اس سے متعلق اعتراضات کا تصفیہ نہیں ہوا ہے۔ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے بھی اس جگہ کو محفوظ رکھنے کو کہا ہے جہاں مبینہ شیولنگ پایا گیا تھا۔ ایسے میں وہاں کھودنا یا الگ سے کچھ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ درخواست سے منسلک وکیل انوپم دویدی نے کہا کہ یہ عرضی تمام مقدمات کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگی۔ ہندو فریق پربھو نارائن کی جانب سے ان کے وکیل انوپم دویدی نے بتایا کہ عدالت میں سائنسی حقائق کی بنیاد پر وہ ثبوت پیش کرکے اپنی زمین کو آگے بڑھایا جائے گا۔ آج یہ درخواست منظور ہوئی، نتیجہ بھی دیکھا جائے گا۔