ETV Bharat / bharat

بوٹا سنگھ جنہوں نے کانگریس کو دیا نیا انتخابی نشان - 8 بار رکن پارلیمان بنے

سابق وزیر داخلہ اور بہار کے سابق گورنر بوٹا سنگھ اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، پی وی نرسمہا راؤ کی کابینہ میں شامل تھے۔ وہ راجستھان کے جالور لوک سبھا سیٹ سے آٹھ بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔ کانگریس سے بغاوت کرکے جالور سے ہی دو بار آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے بوٹا سنگھ کا بہت سارے تنازعات سے بھی ناطہ رہا۔

Botha Singh who gave a new election symbol to Congress
بوٹا سنگھ جنہوں نے کانگریس کو دیا نیا انتخابی نشان
author img

By

Published : Jan 2, 2021, 1:29 PM IST

سابق وزیر داخلہ بوٹا سنگھ آج دہلی کے ایمس میں انتقال کر گئے ہیں۔ بوٹا سنگھ کانگریس کے ایسے رہنما تھے جنہوں نے ملک کے چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا۔

بوٹا سنگھ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے زمانے میں وزیرِ کھیل تھے۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے انہیں پہلے وزیر زراعت اور پھر ملک کا وزیر داخلہ بنایا تھا۔ جب کہ سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ ملک کے وقت بوٹا سنگھ ملک وزیرِ خوراک بن گئے تھے۔ سابق

وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پہلی مدت کار میں انہیں نیشنل ایس سی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ سال 2004 سے 2006 تک بہار کے گورنر رہے۔ بوٹا سنگھ 8 بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔


آزادی کے بعد کانگریس کا انتخابی نشان دو بیلوں کی جوڑی تھا۔ بعد ازاں جب کانگریس نے اس انتخابی نشان کو بدلنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت پارٹی کے انچارج جنرل سکریٹری بوٹا سنگھ ہی تھے اور بوٹا سنگھ نے ہاتھ، ہاتھی اور سائیکل کے نشان کا انتخاب کیا تھا، جس میں سے اندرا گاندھی نے ہاتھ کے نشان کو فائنل کیا۔

سردار بوٹا سنگھ کی پیدائش 21 مارچ 1934 کو پنجاب کے جالندھر میں واقع مصطفی پور میں ہوئی تھی۔ سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے ایک صحافی کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے اپنا پہلا الیکشن اکالی دل کے ٹکٹ پر لڑا۔

بوٹا سنگھ پہلی بار سادھنا انتخابی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ بنے۔ وہ ملک کی تیسرے، چوتھی، پانچویں، ساتویں، آٹھویں، 10 ویں، 12 ویں، اور 13 ویں لوک سبھا میں مجموعی طور پر 8 بار رکن پارلیمان بنے۔

سردار بوٹا سنگھ نے 1984 میں جب پہلی بار جالور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیتا تو جالور کو ایک نئی شناخت ملی۔ اس کے بعد 1989 میں وہ جالور لوک سبھا سے الیکشن ہار گئے۔ 1991 میں وہ جالور لوک سبھا سیٹ سے دوبارہ رکن پارلیمان بنے۔

1998 میں انہوں نے ایک بار پھر جالور لوک سبھا سے الیکشن جیت لیا۔ اس کے بعد 1999 میں ایک بار پھر جالور سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

2004 میں جالور سے لوک سبھا کا الیکشن ہارنے کے بعد سردار بوٹا سنگھ کو بہار کا گورنر بنا دیا گیا۔ سردار بوٹا سنگھ نے 2009 میں دوبارہ کانگریس پارٹی سے جالور لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا لیکن انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا۔

جس کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی سے بغاوت کر دی۔ انہوں نے جالور سے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن لڑا، وہ الیکشن ہار گئے لیکن انہیں کانگریس کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

یہاں تک کہ سال 2014 میں بھی انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا، لیکن اس بار انہیں کانگریس کے امیدوار سے کچھ کم ووٹ ملے۔ اس طرح سے انہوں نے اپنا آخری الیکشن جالور لوک سبھا سیٹ سے ہی لڑا۔

سردار بوٹا سنگھ کا کئی تنازعوں سے بھی ناطہ رہا۔ ان میں 1998 میں ٹیلی کام وزیر رہتے ہوئے انہیں جے ایم ایم رشوت کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔

وہیں، بہار کے گورنر کے طور پر 2005 میں بہار اسمبلی کو تحلیل کرنے کی ان کی سفارش پر سپریم کورٹ نے شدید تنقید کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بوٹا سنگھ نے جلد بازی میں کام کیا اور مرکزی کابینہ کو گمراہ کیا۔ حالانکہ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ پارٹی حکومت سازی کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے مناسب ذرائع کا سہارا لے رہی تھی۔

مزید پڑھیں:

سابق مرکزی وزیر بوٹا سنگھ نہیں رہے

26 جنوری 2006 کو بوٹا سنگھ کو اس وقت کے صدر جمہوریہ اے پی جے عبد الکلام نے گورنر کے عہدے سے استعفی دینے کو کہا، جس کے بعد انہوں نے اگلے ہی دن اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

سابق وزیر داخلہ بوٹا سنگھ آج دہلی کے ایمس میں انتقال کر گئے ہیں۔ بوٹا سنگھ کانگریس کے ایسے رہنما تھے جنہوں نے ملک کے چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا۔

بوٹا سنگھ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے زمانے میں وزیرِ کھیل تھے۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے انہیں پہلے وزیر زراعت اور پھر ملک کا وزیر داخلہ بنایا تھا۔ جب کہ سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ ملک کے وقت بوٹا سنگھ ملک وزیرِ خوراک بن گئے تھے۔ سابق

وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پہلی مدت کار میں انہیں نیشنل ایس سی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ سال 2004 سے 2006 تک بہار کے گورنر رہے۔ بوٹا سنگھ 8 بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔


آزادی کے بعد کانگریس کا انتخابی نشان دو بیلوں کی جوڑی تھا۔ بعد ازاں جب کانگریس نے اس انتخابی نشان کو بدلنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت پارٹی کے انچارج جنرل سکریٹری بوٹا سنگھ ہی تھے اور بوٹا سنگھ نے ہاتھ، ہاتھی اور سائیکل کے نشان کا انتخاب کیا تھا، جس میں سے اندرا گاندھی نے ہاتھ کے نشان کو فائنل کیا۔

سردار بوٹا سنگھ کی پیدائش 21 مارچ 1934 کو پنجاب کے جالندھر میں واقع مصطفی پور میں ہوئی تھی۔ سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے ایک صحافی کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے اپنا پہلا الیکشن اکالی دل کے ٹکٹ پر لڑا۔

بوٹا سنگھ پہلی بار سادھنا انتخابی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ بنے۔ وہ ملک کی تیسرے، چوتھی، پانچویں، ساتویں، آٹھویں، 10 ویں، 12 ویں، اور 13 ویں لوک سبھا میں مجموعی طور پر 8 بار رکن پارلیمان بنے۔

سردار بوٹا سنگھ نے 1984 میں جب پہلی بار جالور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیتا تو جالور کو ایک نئی شناخت ملی۔ اس کے بعد 1989 میں وہ جالور لوک سبھا سے الیکشن ہار گئے۔ 1991 میں وہ جالور لوک سبھا سیٹ سے دوبارہ رکن پارلیمان بنے۔

1998 میں انہوں نے ایک بار پھر جالور لوک سبھا سے الیکشن جیت لیا۔ اس کے بعد 1999 میں ایک بار پھر جالور سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

2004 میں جالور سے لوک سبھا کا الیکشن ہارنے کے بعد سردار بوٹا سنگھ کو بہار کا گورنر بنا دیا گیا۔ سردار بوٹا سنگھ نے 2009 میں دوبارہ کانگریس پارٹی سے جالور لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا لیکن انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا۔

جس کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی سے بغاوت کر دی۔ انہوں نے جالور سے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن لڑا، وہ الیکشن ہار گئے لیکن انہیں کانگریس کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

یہاں تک کہ سال 2014 میں بھی انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا، لیکن اس بار انہیں کانگریس کے امیدوار سے کچھ کم ووٹ ملے۔ اس طرح سے انہوں نے اپنا آخری الیکشن جالور لوک سبھا سیٹ سے ہی لڑا۔

سردار بوٹا سنگھ کا کئی تنازعوں سے بھی ناطہ رہا۔ ان میں 1998 میں ٹیلی کام وزیر رہتے ہوئے انہیں جے ایم ایم رشوت کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔

وہیں، بہار کے گورنر کے طور پر 2005 میں بہار اسمبلی کو تحلیل کرنے کی ان کی سفارش پر سپریم کورٹ نے شدید تنقید کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بوٹا سنگھ نے جلد بازی میں کام کیا اور مرکزی کابینہ کو گمراہ کیا۔ حالانکہ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ پارٹی حکومت سازی کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے مناسب ذرائع کا سہارا لے رہی تھی۔

مزید پڑھیں:

سابق مرکزی وزیر بوٹا سنگھ نہیں رہے

26 جنوری 2006 کو بوٹا سنگھ کو اس وقت کے صدر جمہوریہ اے پی جے عبد الکلام نے گورنر کے عہدے سے استعفی دینے کو کہا، جس کے بعد انہوں نے اگلے ہی دن اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.