بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے واٹس ایپ گروپ پر قابل اعتراض پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں ایک 58 سالہ شخص کے خلاف درج مقدمہ کو منسوخ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پوسٹ پہلی نظر میں قابل اعتراض معلوم ہورہا ہے۔
عدالت نے استغاثہ کی اس دلیل کا بھی نوٹس لیا، جس میں ملزم نے مقدمہ درج ہونے کے بعد گروپ اور اپنے موبائل فون سے یہ پوسٹ حذف کردیا تھا۔کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم نے شواہد کو تباہ کرنے کے مقصد سے یہ پوسٹ ہٹایا ہے۔
جسٹس وی ایم دیش پانڈے اور جسٹس امیت بورکر کی ڈویژن بنچ نے 6 ستمبر کو دئیے گئے اپنے حکم میں ملزم جعفر علی سید کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس میں جعفر کے خلاف سنہ 2019 میں ناگپور کے کنہان پولیس کے ذریعہ درج کیے گئے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق مقامی کمیونٹی اور کالونی ممبران نے درگا پوجا تقریب کے انعقاد کے مقصد سے ایک واٹس گروپ بنایا گیا تھا، سید اسی واٹس گروپ کے ممبر تھے۔ان کے بیان میں کہا گیا کہ ملزم نے مبینہ طور پر گروپ میں دیوی درگا کے حوالے سے توہین آمیز پوسٹ شیئر کیا تھا۔
سید کی اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ثبوت کو ختم کرنے کے ارادے سے ملزم نے اس توہین آمیز میسج کو واٹس ایپ گروپ اور اپنے موبائل فون سے ہٹایا ہے۔
عدالت نے ایف آئی آر اور درخواست پر غور کرنے کے بعد کہا کہ پہلی نظر میں یہ رائے رکھتے ہیں کہ درخواست گزار سید کی جانب سے پوسٹ کیا گیا میسج قابل اعتراض ہے۔اب درخواست گزار کی جانب سے یہ غلط ارادہ سے کیا گیا تھا یا نہیں یہ تحقیقاتی ایجنسی کی ذمہ داری ہے ۔