رام ولاس پاسوان، یہ نام 1977 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران لوگوں نے سنا، اس وقت پاسوان نے بہار کی ایک سیٹ پر کانگریس امیدوار کو سوا چار لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ جس کے بعد ان کا نام گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہوگیا تھا۔ انہیں سیاسی موسمی سیاستداں کہا جاتا تھا۔ رام ولاس پاسوان کے سیاست میں آنے کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔
آئیے ان کی زندگی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں
رام ولاس پاسوان کی پیدائش 5 جولائی 1946 کو بہار کے کھگڑیا ضلع میں ایک دلت کنبہ میں ہوئی تھی۔ وہ ایک بہت سمجھدار سیاسی لیڈر تھے، انہوں نے لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) تشکیل دی۔
انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی، بہار سول سیوا میں پاس ہوئے جس کے بعد انہیں پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے طور پر منتخب کیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے نوکری قبول کرنے کے بجائے سوشلسٹ پارٹی میں شامل ہوکر سیاست میں کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا۔
شادی سے جُڑا دلچسپ واقعہ
رام ولاس پاسوان نے 1960 کی دہائی میں راج کماری دیوی سے شادی کی۔ 2014 میں انہوں نے خلاصہ کیا کہ لوک سبھا انتخابات میں پرچۂ نامزدگی کو چیلنج دینے کے بعد انہوں نے 1981 میں انہیں طلاق دے دیا تھا۔ ان کی پہلی شریک حیات راج کماری سے اوشا اور آشا دو بیٹیاں ہیں۔ 1983 میں پاسوان نے پنجاب کی ایک ایئرہوسٹیس رینا شرما سے شادی کی۔ جن سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے۔
- رام ولاس پاسوان کا سیاسی سفر
- 1969- 1977 میں پہلی بار پاسوان بہار سے راجیہ سبھا انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے اور منتخب ہوئے۔ چھٹے لوک سبھا انتخابات میں پاسوان جنتا پارٹی کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے۔ 1982 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں پاسوان دوسری بار بھی فتح یاب ہوئے۔
- 1970 میں انہیں ایس ایس پی کی بہار شاخ کا سکریٹری بنایا گیا۔ چار سال بعد وہ نئی جنتادل (پیپلس پارٹی) کی بہار اکائی کے جنرل سکریٹری بنے۔
- پاسوان کی زندگی میں سب سے اچھا وقت اُس وقت آیا جب وہ وزیراعظم اندرا گاندھی کے سیاسی مخالفین میں سے بن گئے، جنہیں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ بعد میں انہیں 1977 میں رہا کردیا گیا تھا۔
- سال 1977 میں حاجی پور لوک سبھا حلقہ سے جنتا پارٹی کے لیڈر کے طور پر لوک سبھا میں داخل ہوئے۔ وہ لوک سبھا کے لیے 1980، 1989، 1996، 1998، 1999، 2004 اور 2014 میں منتخب ہوئے۔
- وہ لمبے سیاسی سفر کے دوران صرف دو بار 1984 اور 2009 میں لوک سبھا انتخابات میں شکست کھائے۔
پاسوان کئی مرتبہ مرکزی وزیر رہے
- 1989-90 مرکزی وزارت میں پاسوان پہلی بار وزیراعظم وی پی نرسمہاراؤ کی قیادت والی سرکار میں وزیر محنت و بہبود بنے۔
- 1996-98 میں اتحاد کی سرکار میں وزیر ریل بنے۔
- 1999-2001 میں وزیر مواصلات بنے۔
- 2001-02 میں وزیر کوئلہ اور کان کنی بنے۔
- 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے کچھ روز قبل وہ بھاجپا این ڈی اے میں شامل ہوگئے۔ ان کی یہ سیاسی سمجھ رنگ لائی اور ان کی پارٹی کے چھ امیدوار لوک سبھا میں پہنچے۔
مزید پڑھیں: کچھ ہی دیر میں رام ولاس پاسوان کی آخری رسومات ادا کی جائے گی
پاسوان کو نریندر مودی کی کابینہ میں شامل ہونے کے لئے مدعو کیا گیا، جہاں انہیں صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ زندگی کے آخری لمحے تک اس عہدے پر فائز رہے۔