افغانستان میں بحران کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک (افغانستان) سے فوج واپس بلانے کے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اسے "منطق اور صحیح فیصلے" کے طور پر درج کرے گی۔
بائیڈن انتظامیہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا پر بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کی زد میں ہے کیونکہ طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا جس کے نتیجے میں انتشار اور ہلاکتیں ہوئیں۔ تاہم بائیڈن اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا 'مجھے لگتا ہے کہ تاریخ اس فیصلہ کو 'منطقی، عقلی اور صحیح فیصلہ" کے طور پر دیکھے گی۔'
بائیڈن نے کہا کہ طالبان کو بنیادی فیصلہ کرنا ہوگا۔ "کیا طالبان متحد ہو کر افغانستان کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشش کرنے جا رہے ہیں، جو آج تک کسی ایک گروہ نے نہیں کیا؟"
انہوں نے کہا 'اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اسے اضافی مدد، معاشی امداد کے بارے میں سوچا جائے گا۔'
بائیڈن نے کہا 'طالبان قانونی حیثیت کے خواہاں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے ممالک انہیں تسلیم کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ، افغانستان سے مکمل سفارتی انخلا نہ کرے لیکن یہ ابھی صرف باتیں ہیں بلکہ طالبان عملی طور پر کیا کرتا ہے وہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔' انہوں نے کہا کہ اب تک طالبان نے امریکی افواج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ابھی تک وہ معاہدوں تک عمل کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کابل ایئر پورٹ پر 7 افغانی شہری ہلاک: برطانوی فوج
بائیڈن نے کہا کہ 36 گھنٹوں کے عرصے میں امریکہ نے تقریبا 11000 افراد کو کابل سے نکال لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیح امریکی شہریوں کو جلد سے جلد اور محفوظ طریقے سے ملک سے باہر نکالنا ہے۔