امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ علیٰحدہ علیٰحدہ فون پر بات چیت کے دوران غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے تنازع پر تشویش کا اظہار کیا۔
ژنہوا خبر رساں ایجنسی نے وائٹ ہاؤس کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو سے بات چیت کے دوران بائیڈن نے ہفتے کے روز مغربی کنارے میں پرتشدد محاذ آرائیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل بھر میں ہونے والے باہمی تشدد کے بارے میں اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے 'صحافیوں کی حفاظت اور سلامتی کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت کو تقویت دی۔' انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے ایک فضائی حملے کا ذکر کیا جس نے غزہ میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رہائش گاہ کو تباہ کر دیا تھا۔
دریں اثنا بائیڈن نے 'غزہ میں حماس اور دیگر شدت پسندوں کے راکٹ حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی ایک بار پھر حمایت کی۔'
بائیڈن نے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد عباس کے ساتھ بھی پہلی بار بات چیت کی تھی جس میں انہوں نے واشنگٹن کی 'امریکی - فلسطینی شراکت داری کو مستحکم کرنے کے عزم' کو آگاہ کیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے یروشلم اور مغربی کنارے میں موجودہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا اور جاری تشدد میں شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں اپنی مشترکہ تشویش کا اظہار کیا۔ وائٹ ہاؤس نے ایک الگ ریڈ آؤٹ میں یہ بات کہی۔
بائیڈن نے عباس پر زور دیا کہ حماس کو اسرائیل پر راکٹ کے حملے روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دونوں رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں دو ریاستی حل کی حمایت کی۔
یہ فون کال اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینی شدت پسندوں کے مابین بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان ہوئی ہے۔