تھمپو (بھوٹان): چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) ڈوکلام میں اپنا موقف تبدیل کرنے کے لیے بھوٹان پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے۔ بھوٹان اور بھارت نے خارجہ پالیسی کے معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ دہلی میں قائم خارجہ پالیسی کے تھنک ٹینک، ریڈ لینٹر اینالیٹیکا (RLA) کے مطابق، چین بھوٹان پر اپنا موقف تبدیل کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھوٹان کے وزیر اعظم لوٹے شیرنگ کو حالیہ دنوں میں یہ کہنا پڑا کہ ڈوکلام صرف دو ممالک کا نہیں مسئلہ بلکہ سہ فریقی ایشو تین ممالک کے درمیان کا معاملہ ہے۔
بھوٹان کے وزیر اعظم لوٹے شیرنگ نے کہا تھا کہ ڈوکلام میں بھوٹان کا بھی برابر کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ تینوں ممالک بھوٹان، ہندوستان اور چین اس معاملے میں برابر کے حصہ دار ہیں۔ ڈوکلام بھارت، بھوٹان اور چین کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے۔ ڈوکلام کا مسئلہ 2017 میں اس وقت منظر عام پر آیا جب چینی فوجیوں نے سی سی پی کی قیادت میں تعمیراتی گاڑیوں اور سڑک بنانے کے آلات کے ساتھ ڈوکلام میں ایک موجودہ سڑک کو جنوب کی طرف توسیع کرنا شروع کیا۔
چین پورے ڈوکلام پر دعویٰ کرتا ہے جب کہ ہندوستان تاریخی معاہدوں کی بنیاد پر کھینچی گئی سرحدی لکیروں کے وقار کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ تھنک ٹینک کے مطابق چین کئی دہائیوں سے بھوٹان پر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے حوالے سے دباؤ ڈال رہا ہے۔ بعض اوقات چین نے بھوٹان کے ایک بڑے حصے کو اپنے نقشے میں چین کا حصہ بھی بتایا ہے۔ چین اپنی سرحد میں بھاری انفراسٹرکچر بنا کر بھوٹان پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: چین بھوٹان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے کوشاں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھوٹان کے پاس بھوٹان کی سرزمین میں چین کی بڑھتی ہوئی تجاوزات کو روکنے کے سلسلے میں محدود آپشنز ہیں۔ تھنک ٹینک نے کہا کہ بھوٹان کو چین کے مشکوک دعووں کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے اور بھارت کے ساتھ تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے جوش و خروش کے ساتھ جواب دینا چاہیے۔ تھنک ٹینک کے مطابق ڈوکلام ایک حساس جغرافیائی سیاسی مسئلہ ہے جس میں بھوٹان ایک ناگزیر حصہ ہے۔